انخابی نشان 'توتاری' پر پہلے اعتراض کیوں نہیں کیا؟ الیکشن کمشنر
ممبئی، 26 اپریل (ہ س) بارامتی میں الیکشن کمیشن نے ایک آزاد امیدوار کو بھی توتاری کا نشان دیا ہے۔ جس
انخابی نشان 'توتاری' پر پہلے اعتراض کیوں نہیں کیا؟ الیکشن کمشنر


ممبئی، 26 اپریل (ہ س) بارامتی میں الیکشن کمیشن نے ایک آزاد امیدوار کو بھی توتاری کا نشان دیا ہے۔ جس پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ )نے اعتراض کیا ہے۔ اس ضمن میں ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر ایس چوکلنگم نے ایک پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئےکہا کہ انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے یہ اعتراض کیوں نہیں کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ توتاری ایک آزاد نشان ہے، اگر کوئی اعتراض اٹھانا تھا تو انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے اٹھایا جانا چاہیے تھا۔ ایک بار آزاد انتخابی نشان جاری ہوجانے کے بعد الیکشن ریٹرننگ آفیسر اسے تبدیل نہیں کرسکتا۔ یہ نشانات حال ہی میں نہیں آئے ہیں۔ پچھلے دس سالوں سے ہیں ۔ مراٹھی ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ تاہم، ووٹ ڈالتے وقت، بیلٹ یونٹ پر صرف علامت ظاہر ہوتی ہے، الفاظ نہیں۔ اس لیے ووٹروں کے الجھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ ، بارامتی میں الیکشن کمیشن نے ایک آزاد امیدوار کو بھی توتاری کا نشان دیا ہے۔ اس کی وجہ سے اب نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ )نے اس نشان پر اعتراض کیا ہے۔ واضح رہے کہ این سی پی شرد پوار گروپ کو' توتاری بجانے والا آدمی' نشان دیا گیا ہے۔

بارامتی لوک سبھا حلقہ کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے امیدواروں میں انتخابی نشانات تقسیم کیے گئے۔جس میں آزاد امیدوار سہیل شاہ یونس شاہ شیخ کو توتاری کا نشان دیا گیا ہے۔ این سی پی شرد پوار گروپ نے اس پر اعتراض کیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی الیکشن کمیشن میں شکایت بھی درج کرائی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے بارامتی لوک سبھا حلقوں کے امیدواروں کے نشانات کی تقسیم کے سلسلے میں ایک میٹنگ بلائی تھی۔ اور آزاد امیدوار سہیل شاہ یونس شاہ شیخ کو آزاد امیدوار کے لیے توتاری کا نشان الاٹ کیا گیا ہے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ )نے اس پر اعتراض ہے۔ توتاری اور توتاری بجاتا ہوا آدمی یہ دونوں نشانات کےنام میں ایک جیسے ہیں ' توتاری بجانے والا آدمی' اور ایسی سے ملتا جلتا توتاری نام دوسرے امیدوار کو دیے جانے سے ووٹروں میں الجھن پیدا ہو سکتی ۔

ہندوستان سماچار/ نثار/عبد الواحد


 rajesh pande