ادھم پور کٹھوعہ. ڈوڈہ لوک سبھا حلقہ سے تین کروڑ پتی امیدوار میدان میں ہیں ۔
جموں ،29 مارچ (ہ س)۔ جموں و کشمیر میں 19 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں ادھم پور ،کٹھوعہ ڈوڈہ لوک
ادھم پور کٹھوعہ. ڈوڈہ لوک سبھا حلقہ سے تین کروڑ پتی امیدوار میدان میں ہیں ۔


جموں ،29 مارچ (ہ س)۔

جموں و کشمیر میں 19 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں ادھم پور ،کٹھوعہ ڈوڈہ لوک سبھا حلقہ سے تین کروڑ پتی امیدوار میدان میں ہیں۔الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے ان کے انتخابی حلف ناموں کے مطابق کروڑ پتی ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔حال ہی میں کانگریس میں دوبارہ شامل ہوئے چودھری لال سنگھ اس سیٹ سے اپنا چوتھا لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں، ان کے انتخابی حلف ناموں کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں میں ان کی دولت میں کئی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے اور ان کی اہلیہ سابق رکن اسمبلی کانتا اندوترا نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنے حلف نامے میں بالترتیب 1.79 کروڑ اور 1.76 کروڑ روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں ظاہر کی ہیں، جبکہ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں ان کی جائیداد کی مالیت 7.27 لاکھ روپے اور 10.62 لاکھ روپے تھی۔ 65 سالہ چودھری لال سنگھ کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ منی لانڈرنگ کے معاملے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔اُنہوں نے بدھ کو ادھم پور-کٹھوعہ لوک سبھا حلقہ سے لازمی حلف نامہ سمیت اپنا کاغذات نامزدگی داخل کیا۔ انہوں نے تین بار سابق ایم ایل اے رہنے کے علاوہ 2004 اور 2009 میں کانگریس کے ٹکٹ پر دو بار ادھم پور سیٹ جیتی تھی۔ وہ 2014 میں کانگریس سے بی جے پی میں چلے گئے اور جموں و کشمیر میں پی ڈی پی-بی جے پی کی سابقہ حکومت میں بھی وزیر تھے۔لیکن حکومت کے گرنے سے کئی ماہ قبل، چودھری لال سنگھ نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا اور جنوری 2018 میں عصمت دری اور قتل کیس میں آٹھ ملزمان کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں شرکت پر ہنگامہ آرائی کے بعد اپنی الگ تنظیم بنائی۔ تاہم، انہوں نے ریلی میں اپنی شرکت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے وہاں موجود تھے۔

گزشتہ سال 7 نومبر کو چودھری لال سنگھ کو ای ڈی نے ان کی اہلیہ کے ذریعہ چلائے جانے والے تعلیمی ٹرسٹ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ تاہم تین ہفتے بعد انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ اپنے تازہ حلف نامے میں چودھری لال سنگھ نے اپنے منقولہ اثاثوں کی مالیت 26,53,027 روپے اور غیر منقولہ اثاثوں کی مالیت 1.53 کروڑ روپے بتائی ہے۔ ان کی اہلیہ کے منقولہ اثاثوں کی مالیت 76.60 لاکھ روپے اور غیر منقولہ اثاثوں کی مالیت 2024 میں ایک کروڑ روپے ہے۔سال 2009 میں، انہوں نے 2,27,378 روپے کے اپنے منقولہ اثاثے اور 5 لاکھ روپے کے غیر منقولہ اثاثے ظاہر کیے تھے، جب کہ ان کی اہلیہ کے غیر منقولہ اور منقولہ اثاثے بالترتیب 5,62,000 روپے اور 5 لاکھ روپے ظاہر کیے گئے تھے۔ تازہ ترین دولت میں ان کے ہاتھ میں 45,000 روپے نقد اور ان کی بیوی کے پاس 40,000 روپے نقد شامل ہیں، اپنے اور ان کی اہلیہ کے تین تین بینک اکاؤنٹس بالترتیب 11.63 لاکھ روپے اور 25.40 لاکھ روپے سے زیادہ ہیں۔ اثاثوں میں مارہین میں ایک رہائشی مکان ،بسوہلی میں اپنی بیوی کے نام غیر زرعی زمین شامل ہیں اس کے علاوہ شوہر اور بیوی کے پاس بالترتیب 9.45 لاکھ اور 10 لاکھ روپے مالیت کا 150 گرام اور 600 گرام سونا ہے۔ کانگریس امیدوار پر 20.34 لاکھ روپے کی ادائیگی کی ذمہ داری ہے، جس میں یو سی او بینک سے 15.34 لاکھ روپے کا قرض ہے، جب کہ ان کی اہلیہ پر جموں و کشمیر اسمبلی سے 5 لاکھ روپے کا قرض ہے، جسے انہوں نے ابھی ادا کرنا ہے۔ حلف نامے کے مطابق، سی بی آئی نے چودھری لال سنگھ کے خلاف آر بی ایجوکیشن ٹرسٹ میں چارج شیٹ داخل کی ہے جسے بعد میں ای ڈی نے 2022 میں منی لانڈرنگ کے معاملے میں تبدیل کر دیا تھا۔ ان کے علاوہ، دو اور کروڑ پتی ہیں، جن میں بی جے پی کے مرکزی وزیر جتیندر سنگھ اور غلام نبی آزاد کی قیادت والی ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے جی ایم سروڑی بھی شامل ہیں۔سال 2014 اور 2019 کے انتخابات میں ادھم پور سیٹ سے جیتنے والے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے منقولہ اثاثوں کی مالیت 3.33 کروڑ روپے اور غیر منقولہ اثاثوں کی مالیت 3.71 کروڑ روپے بتائی ہے۔ ان کی اہلیہ منجو سنگھ کے منقولہ اثاثے 88.88 لاکھ روپے اور غیر منقولہ اثاثے 66 لاکھ روپے بتائے گئے ہیں۔ ڈی پی اے پی کے سروڑی کے پاس 4,446,542 روپے مالیت کے منقولہ اثاثے اور 1,11,560 روپے نقد ہیں۔ جبکہ اِن کے پاس کوئی زیور نہیں ہے۔ ان کی اہلیہ کے پاس 2,828,247 روپے مالیت کے منقولہ اثاثے ہیں جن میں 500 گرام سونا 2,671,000 روپے اور 151,500 روپے نقد شامل ہیں۔

اصغر/ہندوستھان سماچار

/عطاءاللہ


 rajesh pande