سوریہ بھارتی کی کتابوں پرہوا غوروخوض -سوریہ فاونڈیشن
نئی دہلی،26اپریل(ہ س)۔ سوریہ فاونڈیشن کی جانب سے نئی قومی تعلیمی پالیسی-2020 پر 26.4.2024 کو کانسٹی
سوریہ فاؤنڈیشن


نئی دہلی،26اپریل(ہ س)۔

سوریہ فاونڈیشن کی جانب سے نئی قومی تعلیمی پالیسی-2020 پر 26.4.2024 کو کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا، نئی دہلی میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد بچوں کے بستے کا وزن کم کرنے اور تعلیم کو ہرطبقہ تک کیسے پہنچانا ہے اس پر بات کرنا تھا۔ سوریہ فاو¿نڈیشن کے چیئرمین پدم شری جے پرکاش اگروال کا خیال اسکول کے بستوں کے بوجھ اور بچوں کے ذہنی دباو¿ کو کم کرنا ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی سے، سوریا فاو¿نڈیشن کے ذریعہ چلائے جانے والے ’ایجوکیشن تھنک ٹینک‘ کے ذریعے سے سبھی مضامین کو ملا کر ’ایک کلاس - ایک کتاب آل ان ون‘، سوریہ بھارتی کتابیں تخلیق کی گئیں۔ پروفیسر ایچ ایل شرما کی قیادت میں ملک کے نامور ماہرین تعلیم – پروفیسرچندر بھوشن، شری گنگا دت شرما، شری پربھاکر دویدی، شری شانتی سوروپ رستوگی، شری ٹی آر گپتا، ڈاکٹر گجرمل ورما، پروفیسر ڈی پی نیئر جیسے بہت سے مضامین کے ماہرین نے برسوں کی محنت کے بعد یہ کتابیں تخلیق کیں۔ ان کتابوں میں تدریس کے تمام پہلوو¿ں کا خیال رکھا گیا ہے۔ کھیلوں کے ذریعے تعلیم کیسے دی جا سکتی ہے اس پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔

سامعین سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرایچ ایل شرما نے کہا کہ ہندوستان کی عظیم روایت اور ثقافت کا تعارف، کہانیوں، یوگا، پہیلیاں اور بہت سی تصویروں کو کتابوں میں جگہ دی گئی ہے۔ اقدار کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تحفظ کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔ کتابوں کے اسباق کو سیکھنے کی کم از کم سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی ہدایات کے مطابق ان کتابوں میں تمام مضامین کا انضمام کیا گیا ہے۔ یہ کتابیں بچوں، ان کے والدین، اساتذہ، تدریسی انتظامی کمیٹیوں کے ارکان کے لیے بھی مفید ہیں۔ یہ کتابیں 18 ریاستوں میں 80 سے زیادہ اسکولوں، 400 سے زیادہ سنسکار کیندروں اور ایکل ودیالیوں اور 10 سے زیادہ دیگر سماجی خدمات کے تعلیمی مراکز میں پڑھائی جا رہی ہیں۔ ودیا بھارتی، سیوا بھارتی، سمرتھ شکشا سمیتی، سناتن دھرم شکشا سمیتی،ڈی اے وی سوریہ بھارتی کتابوں کے حوالے سے تعریفی خطوط ایجوکیشن کمیٹی وغیرہ سے موصول ہوئے ہیں جو ان کتابوں کے معیار اور افادیت کو ثابت کرتے ہیں۔ اس موقع پر سنسکار کیندر، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی، ایمیٹی یونیورسٹی نار نارائن سیوا سنستھان، ایم آر وی شکشا سمیتی سمیت کئی تعلیمی اداروں کے ماہرین تعلیم اور سوریا فاو¿نڈیشن کے کارکنان موجود تھے۔

ہندوستھان سماچار/محمد


 rajesh pande