دہلی وقف بورڈ: منی لانڈرنگ کیس میں داؤد ناصر کی ضمانت عرضی پر ای ڈی کو نوٹس
نئی دہلی، 28 مارچ (ہ س) دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ میں بھرتیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں داؤ
دہلی وقف بورڈ: منی لانڈرنگ کیس میں داؤد ناصر کی ضمانت عرضی پر ای ڈی کو نوٹس


نئی دہلی، 28 مارچ (ہ س) دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ میں بھرتیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں داؤد ناصر کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ای ڈی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سورناکانتا شرما کی سربراہی والی بنچ نے کیس کی اگلی سماعت 16 مئی کو کرنے کا حکم دیا۔

اس سے قبل 22 فروری کو راؤز ایونیو کورٹ نے داؤد ناصر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ عدالت نے 19 جنوری کو ای ڈی کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ کا نوٹس لیا تھا۔ ای ڈی نے 9 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تقریباً پانچ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں ای ڈی نے جاوید امام صدیقی، داؤد ناصر، کوثر امام صدیقی اور ذیشان حیدر کو ملزم نامزد کیا ہے۔ ای ڈی نے پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور کو بھی ملزم بنایا ہے۔

ای ڈی کے مطابق یہ معاملہ 13 کروڑ 40 لاکھ روپے کی زمین کی فروخت سے متعلق ہے۔ ای ڈی کے مطابق، اے اے پی ایم ایل اے امانت اللہ خان کے نامعلوم ذرائع سے حاصل کردہ اثاثوں سے زمینیں خریدی اور فروخت کی گئیں۔ ملزم کوثر امام صدیقی کی ڈائری میں 8 کروڑ روپے کی انٹری ہوئی ہے۔ جاوید امام نے یہ جائیداد سیل ڈیڈ کے ذریعے حاصل کی۔ جاوید امام نے یہ جائیداد 13 کروڑ 40 لاکھ روپے میں فروخت کی۔ اس کے لیے ذیشان حیدر نے جاوید کو نقد رقم دی۔

اس معاملے میں سی بی آئی نے پہلے کیس درج کیا تھا۔ 23 نومبر 2016 کو سی بی آئی نے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان سمیت 11 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ جانچ کے بعد سی بی آئی نے 21 اگست 2022 کو چارج شیٹ داخل کی۔ سی بی آئی کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے سی ای او اور دیگر کنٹریکٹ پر تقرریوں میں بے ضابطگیاں کی گئیں۔

سی بی آئی کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تقرریوں کے لیے امانت اللہ خان نے محبوب عالم اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر سازش کی جو وقف بورڈ میں مختلف عہدوں پر تعینات تھے۔ چارج شیٹ کے مطابق یہ تقرریاں من مانی کی گئیں اور امانت اللہ خان اور محبوب عالم نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔

11 مارچ کو ہائی کورٹ نے وقف بورڈ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کی پیشگی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande