بڑے خوابوں کے لئے بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے:انجینئر طارق اعظم
علی گڑھ، 27 اپریل(ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرسید ہال ساؤتھ میں واقع اسٹریچی ہال میں ایک تع
بڑے خوابوں کے لئے بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے:انجینئر طارق اعظم


علی گڑھ، 27 اپریل(ہ س)۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرسید ہال ساؤتھ میں واقع اسٹریچی ہال میں ایک تعلیمی بیداری پروگرام، زیر صدارت انجینئر نسیم احمد خاں،ڈائریکٹر، برج کورس آف دینی مدارس،اے ایم یو منعقد ہوا۔ مہمان خصوصی، انجینئر طارق اعظم، چیئرمین،حرا پبلک اسکول، اعظم گڑھ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انسان اتنا ہی بڑا ہوتا ہے جتنے بڑے اس کے خواب ہوتے ہیں۔ لیکن یہ خواب خواب ہی رہ جاتے ہیں اگر انسان اپنی شخصیت کو اپنے خوابوں سے ہم آہنگ نہ کر سکے۔ زمین پرانسان کا وجود ایک درخت کی طرح ہے۔ درخت کا حاصل پھل ہوتا ہے یا پھول، باقی اجزائے درخت ہوتے ہیں جو ضروری تو ہوتے ہیں لیکن حاصل شجر نہیں ہوتے۔ خواب دیکھنے والے لوگ، اور اپنی شخصیت کو اپنے خوابوں سے ہم آہنگ کرنے والے لوگ اس درخت کے پھل اور پھول ہیں۔ یہی لوگ انسانیت کے قافلے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ نہ ہوں تو یہ گلشن ہمیشہ کے لیے ویران ہو جائے۔ انجینئر طارق اعظم نے مزید کہاکہ خواب دیکھنے والے لوگوں کو اپنے خوابوں کی سچی تعبیر پانے کے لئے بھرپور قیمت چکانی پڑتی ہے۔ یہ قیمت سب سے بڑھ کر اپنی ذات کی سطح پر دینی پڑتی ہے۔ یہ اپنی شخصیت کی تعمیر نو، اپنے جذبات واحساسات کی تربیت کرنے، اپنی عادات اور رویوں کی اصلاح کرنے اور اپنے انداز فکر کی تطہیر کر کے ادا کرنی پڑتی ہے۔ جو لوگ یہ قیمت دے سکیں وہی کارآمد اور مفید عام بنتے ہیں۔ باقی لوگ تو بس اپنی نسل بڑھا کر اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ خدا کی دنیا اصلاً خواب دیکھنے کی نہیں کام کرنے کی جگہ ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اعلیٰ اور تخلیقی کارنامہ وہی لوگ انجام دیتے ہیں جو خواب دیکھ سکتے ہیں۔ خواب اینٹ ہوتے ہیں۔ جب ان کو شخصیت اور کردار کی آنچ پر پکایا جاتا ہے تو یہ پکی اینٹ بن جاتے ہیں۔ معاشروں کی تعمیر پکی اینٹیں ہی کیا کرتی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ اے ایم یو کے طلباء و طالبات ملک وملت کا قیمتی اثاثہ ہیں، انہیں اس فکری شعور کے ساتھ زندگی کا ہر لمحہ گزارنا چاہئے۔

مہمان اعزازی مسٹر سعد حمید،ٹریننگ اینڈ پلیسمینٹ آفیسر جنرل،اے ایم یو نے تقریب کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے پروگرامز کا انعقاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انھوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس شعبہ کے بھی طالب علم ہوں اپنے مضمون میں اختصاص پیدا کریں، انگریزی زبان میں گفتگو میں مہارت پیدا کریں نیز کمپیوٹر کی ضروری معلومات میں اضافہ کریں، آپ کی استعداد کا اعتراف کرتے ہوئے میدان عمل میں آپ کا استقبال کیاجائے گا اور ہرمقام پر آپ کی عزت و توقیر ہوگی۔

اپنے صدارتی خطاب میں انجینئر نسیم احمد خاں نے کہا کہ اس تعلیمی بیداری پروگرام کا مقصد اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جب ہمارے اندر لگن، جذبہ اخلاص و وفا، باہمی تعاون اور رواداری پائی جائے گی۔ اس لیے ہمیں اپنے اندر یہ صفات پیدا کرنی چاہیے جو کہ حصول علم سے ہی ممکن ہے۔

اپنے افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر سادات سہیل نے کہا کہ ہمیں معاشرے کے ایسے محسن افراد کی قدر اور اتباع کرنا چاہئے جن کی متاثر کن شخصیت میں ہمارے لئے زندگی کے مسائل کو حل کرنے کا حوصلہ افزا پیغام ہو۔ مسٹر سمیع اللہ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، جب کہ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شاہ زیب نے بحسن و خوبی کی۔

ہندوستھان سماچار//سلام


 rajesh pande