انقرہ،22دسمبر(ہ س)۔ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا ہےکہ اگر شام کی نئی انتظامیہ امریکہ کے اتحادی کرد گروپوں کے بارے میں انقرہ کے خدشات کو دور نہیں کر سکتی ہے جسے وہ دہشت گرد گروپ تصور کرتا ہے تو ترکیہ اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدام کرے گا۔کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس جو سیریئن ڈیموکریٹک فورسز ’ایس ڈی ایف‘ کی قیادت کرتا ہے کوامریکہ کی حمایت حاصل ہے جب کہ ترکیہ کا کہنا ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی ’پی کے کے‘ کے عسکریت پسندوں کی توسیع ہے۔ انقرہ کا کہنا ہے کہ کرد جنگجو ترک ریاست کے خلاف 40 سال سے علم بغاوت بلند کیے ہوئے ہیں۔ کرد عسکریت پسندوں کو انقرہ کے ساتھ واشنگٹن اور یورپی یونین کی طرف سے ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔دو ہفتے قبل بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے کردوں اور ترکیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ ترکیہ اور اس کی حمایت کرنے والے شامی گروپوں نے 9 دسمبر کو سیریئن ڈیموکریٹک فورسز سے منبج شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔اسد کےسقوط کے بعد کرد دھڑوں کو دفاعی پوزیشن میں چھوڑ دیا ہے، کیونکہ وہ پچھلے 13 سالوں میں حاصل کیے گئے سیاسی فوائد کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔فرانس 24 کو انٹرویو دیتے ہوئے فیدان نے کہا کہ دمشق میں نئی انتظامیہ کے لیے شام کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور حفاظت کےتحت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انقرہ کا ترجیحی آپشن ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ عوامی تحفظ کے یونٹس کو فوری طور پر تحلیل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو ہمیں اپنی قومی سلامتی کا تحفظ کرنا چاہیے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس میں فوجی کارروائی بھی شامل ہے، تو فیدان نے جواب دیا، ” کچھ بھی ہوسکتا “۔شامی ڈیموکریٹک فورسز کے کمانڈر مظلوم عبدی کے انقرہ کے ساتھ مذاکراتی حل تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، فیدان نے کہا کہ گروپ کو دمشق کے ساتھ ایسا حل تلاش کرنا چاہیے، کیونکہ اب ایک نئی حقیقت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ نئی حقیقت ان مسائل کو حل کرے گی، لیکن ساتھ ہی وائی پی جی/پی کے کے کو معلوم ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے لیے کسی بھی قسم کا فوجی خطرہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ نہ موجودہ خطرہ، نہ ہی ممکنہ دھمکی۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan