دہلی تشدد: کڑکڑڈوما عدالت میں الزامات طے کرنے پر دلائل پیش کیے گئے
نئی دہلی، 08 نومبر (ہ س)۔ دہلی تشدد سازش کیس میں الزامات طے کرنے پر سماعت کے دوران ملزم طاہر حسین نے کہا کہ اس کے وہاٹس ایپ چیٹ نے دہلی کے لوگوں کو تشدد پر اکسایا نہیں تھا۔ ککڑڈوما کورٹ میں فرد جرم عائد کرنے کے معاملے پر طاہر حسین کی جانب سے دلائل
کڑکڑڈوما کورٹ


نئی دہلی، 08 نومبر (ہ س)۔

دہلی تشدد سازش کیس میں الزامات طے کرنے پر سماعت کے دوران ملزم طاہر حسین نے کہا کہ اس کے وہاٹس ایپ چیٹ نے دہلی کے لوگوں کو تشدد پر اکسایا نہیں تھا۔ ککڑڈوما کورٹ میں فرد جرم عائد کرنے کے معاملے پر طاہر حسین کی جانب سے دلائل پیش کیے گئے۔

سماعت کے دوران طاہر حسین کے وکیل نے کہا کہ دہلی پولیس جس وہاٹس ایپ چیٹ پر مبنی ہے، ملزم نے کہیں بھی لوگوں کو حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھانے کو نہیں کہا۔ وہاٹس ایپ چیٹ میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ پرامن احتجاج کریں۔ طاہر حسین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چکہ جام دہشت گردی کی کارروائی نہیں ہے۔

قبل ازیں سماعت کے دوران طاہر حسین نے کہا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید ملک کی مخالفت کے مترادف نہیں جب تک کہ اس سے ملک کی یکجہتی، سالمیت اور سلامتی کو خطرہ نہ ہو۔ طاہر حسین کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ راجیو موہن نے کہا تھا کہ دہلی پولیس نے دہلی فسادات سے متعلق 765 ایف آئی آر میں سے کسی میں بھی دہشت گردانہ کارروائی کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ایسے میں ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی کا مقدمہ کیسے چلایا جا سکتا ہے؟ راجیو موہن نے کہا تھا کہ حکومت نے ان تنظیموں پر پابندی نہیں لگائی ہے جن سے ملزمان وابستہ تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی کے اعترافی بیان کی بنیاد پر ملزم کے خلاف یواے پی اے کیس شروع نہیں کیا جا سکتا۔

اس معاملے میں 6 مارچ 2020 کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اس کے بعد اب تک ایک چارج شیٹ اور چار سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں۔ اس معاملے میں یو اے پی اے کے تحت درج کیس میں عمر خالد سمیت 18 ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ اس کیس میں صفورا زرگر، طاہر حسین، عمر خالد، خالد سیفی، عشرت جہاں، میراں حیدر، گلفشہ، شفا الرحمان، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان، اطہر خان، شرجیل امام، فیضان خان، نتاشا ناروال اور دیوانگن کلیتا کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ان میں صفورا زرگر، آصف اقبال تنہا، دیوانگن کلیتا اور نتاشا ناروال کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande