مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کی وجہ سے بھارتی شیئر بازار میں بھاری گراوٹ  ، سرمایہ کاروں کو ایک ہی دن میں 8.86 لاکھ کروڑ روپئے کا نقصان
غیر ملکی سرمایہ کار بھارتی بازار سے اپنا پیسہ نکالنے میں مصروف
اسٹاک مارکیٹ میں بھاری گراوٹ


نئی دہلی، 22 اکتوبر (ہ س)۔ ستمبر کے آخری دو کاروباری دنوں سے شروع ہونے والا ملکی اسٹاک مارکیٹ میں کمزوری کا رجحان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ 27 ستمبر سے اب تک صرف 4 کاروباری دن ایسے ہیں جن میں گھریلو شیئر بازار مضبوط نوٹ پر بند ہونے میں کامیاب ہواہے۔ اس کے علاوہ سینسیکس اور نفٹی ہر روز گراوٹ کے ساتھ سرخ رنگ میں بند ہوئے ہیں۔ مارکیٹ میں جاری گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں (ایف آئی آئی) کی جانب سے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں لگاتار فروخت، اسٹاک مارکیٹ کی زیادہ قیمت، کمپنیوں کے کمزور نتائج اور خوردہ سرمایہ کاروں کی گھبراہٹ کو بھی اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ کی وجوہات قرار دیا جارہا ہے۔

ملکی اسٹاک مارکیٹ میں آج ایک بار پھر بڑی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ بی ایس ای سینسیکس اوپری سطح سے 1,354 پوائنٹس گر گیا۔ اسی طرح این ایس ای کا نفٹی بھی اوپری سطح سے 436 پوائنٹس گر گیا۔ اس گراوٹ کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو ایک ہی دن میں 8.86 لاکھ کروڑ روپئے کا نقصان ہوا۔ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ گراوٹ کا یہ دور مزید طول پکڑ سکتا ہے۔

مارکیٹ ماہرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی اور چین میں معیشت کو سہارا دینے کے لیے اعلان کردہ ریلیف پیکج کے باعث بیشتر غیر ملکی سرمایہ کار آل راؤنڈ سیلنگ کے ذریعے اپنا پیسہ نکالنے میں مصروف ہیں۔ اکتوبر کے مہینے میں، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اب تک 1 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے شیئر فروخت کیے ہیں۔ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں ایک ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی فروخت کا یہ سب سے بڑا اعداد و شمار ہے۔ یہ کاروبار رواں ماہ مزید ایک ہفتہ جاری رہنے والا ہے۔ ایسے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے فروخت کا اعداد و شمار اور بھی بڑا ہو سکتا ہے۔

مارکیٹ ماہرین کا خیال ہے کہ فی الحال اکتوبر کے مہینے میں کوئی ایسی علامت نظر نہیں آ رہی جس سے مارکیٹ میں ریکوری کی امید کی جا سکے۔ عالمی محاذ پر منفیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اپنا پیسہ نکالنا شروع کر دیا ہے۔ اس وقت اسٹاک مارکیٹ کو کچھ مضبوط اور مثبت خبروں کی ضرورت ہے، تاکہ سرمایہ کاروں میں پیدا ہونے والی خوف و ہراس کی فضا کو دور کیا جاسکے، لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کو ایسی مثبت خبریں کب ملیں گی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande