7 Jan 2025, 21:40 HRS IST

ایران کشیدگی روکنے کے لیے سعودی عرب کی سفارت کاری کا سہارا لے رہا ہے:ماہرین
ریاض،11اکتوبر(ہ س)۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ریاض میں ہونے والی آج کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ سعودی ایرانی مشاورت میں علاقائی صورتحال اور ان کے لیے کی جانے والی کوش
ایران


ریاض،11اکتوبر(ہ س)۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ریاض میں ہونے والی آج کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ سعودی ایرانی مشاورت میں علاقائی صورتحال اور ان کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اسنا‘ کے مطابق عراقچی کے دورے کا محور علاقائی مسائل پر بات چیت ، غزہ کی پٹی اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لیے کام کرنا ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے بالخصوص ریاض کے دورے سے تہران کے تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔ ان کی رائے کے مطابق جنگ بندی کے لیے حمایت کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے سفارتی وزن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موجودہ تعطل سے باہر نکالنے میں مدد لینا ہے۔سعودی سیاسی محقق منیف عماش الحربی کہتے ہیں کہ ایرانی نقطہ نظر کے مطابق تہران کے وزیر خارجہ کے ریاض کے دورے کے لیے دو اہم نکات اہم ہیں۔ پہلا نکتہ تہران کی جانب سے عرب حمایت حاصل کرنے کی خواہش پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔امریکہ پر دباو ڈالنے کے لیے وسیع محاذ تشکیل دینا اور اسرائیل کےتہران پر آئندہ کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں کرنا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس دورے کا دوسرا نقطہ ریاض اور تہران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کرنا ہے جس میں مارچ 2023 میں بیجنگ میں سہ فریقی معاہدے پر دستخط کے بعد سے قابل ذکر پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔اس کے علاوہ سرکاری ملاقاتوں کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان رابطے تیز ہوئے ہیں۔ان میں سب سے نمایاں سابق صدر ابراہیم رئیسی کا نومبر 2023 میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ریاض کا دورہ تھا۔ یہی بات سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے حوالے سے کی جا سکتی ہے کیوں انہوں نے تین اکتوبر 2024 کو دوحہ میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اسی تناظر میں ملاقات کی تھی۔

سیاسی تجزیہ نگار راغدہ درغام کا خیال ہے کہ ایرانی وزیرخارجہ کا حالیہ دورہ تہران کی اس خواہش کا حقیقت پسندانہ نتیجہ تھا جسے وہ مفاہمت کے طور پر بیان کرتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا خطے اور ریاض کا دورہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ایران کو حالات کو ترتیب دینے کی کس حد تک ضرورت ہے اور یقیناً سعودی عرب ان ممالک میں سب سے آگے ہے جوایران کو سفارت کاری میں مدد دے سکتا ہے۔سعودی سفارت کاری کو ایرانی صورتحال کے عمومی ماحول میں ڈھالنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ بندی کرانے میں مدد کی ضرورت ہے۔اس کے لیے سعودی عرب کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande