نئی دہلی، یکم اکتوبر (ہ س)۔
گجرات کے گیرسومناتھ ضلع کے سومناتھ مندر کے گرد ونواح میں جو ظالمانہ انہدامی کاروائی ہوئی ہے اور جس کے نتیجے میں پانچ سوسالہ قبرستان اور 9/ مساجد ودرگاہ وغیرہ کو ب±ری طرح نقصان پہنچا ہے، یہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ لگتا ہے۔ ملی کونسل کے مرکزی دفتر سے جاری بیان میں معاون جنرل سکریٹری شیخ نظام الدین نے اس انہدامی کاروائی کو بے حد غلط، غیرقانونی وغیردستوری بتاتے ہوئے حکومت گجرات وشہری انتظامیہ کے طرز عمل پر اپنی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی کوئی دس دنوں قبل جب کہ سپریم کورٹ کی بینچ نے باضابطہ انہدامی کاروائیوں کو غیردستوری بتاتے ہوئے اپنے سخت ردّعمل اور غصے کا نہ صرف اظہار کیا تھا بلکہ اس قسم کے اقدام پر اپنی شدید ناپسندیدگی کے ساتھ پابندی بھی لگا دی تھی، تاہم عدالت عظمیٰ کے ڈائریکشن وآرڈر کے باوجود تجاوزات کے نام پر جس طرح کی مداخلت بیجا کی گئی اور پانچ سوسالہ قبرستان، 9/ مساجد ودیگر عمارتوں کو جس طرح زمیں بوس کر دیا گیا، وہ نہ صرف عدلیہ کی انتہائی خلاف ورزی ہے بلکہ اصول وقانون پر حملہءظالمانہ ہے۔
معاون جنرل سکریٹری کونسل نے بلڈوزر کی مذکورہ کاروائیوں کو جو ہفتہ کے دن علی الصباح شروع کی گئی وہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے حکمنامہ کی صریحاً خلاف ورزی تھی۔ یہ عمل نہ صرف قابل مواخذہ ہے بلکہ قانون شکنی کے سارے حدود کو پامال کرکے ایسا کیا گیا ہے۔ شیخ نظام الدین نے ایک طرف جہاں حکومت ہند سے یہ مطالبہ کیا کہ اس طرح کی انہدامی کاروائی کے خلاف بلاتاخیر ضروری قانونی اقدام کیا جانا چاہیے بغیر اس کے کہ مذکورہ عمارتیں کس کمیونٹی کی ہیں، علاقائی انتظامیہ پر ضروری قانونی کاروائی کرتے ہوئے ان عمارتوں کی ازسرنو تعمیر کا اعلان کرنا چاہیے۔ انھوں نے عدالت عظمیٰ کی متعلقہ بینچ سے یہ بھی اپیل واستدعائ کی ہے کہ عدلیہ ریاستی حکومت کے خلاف فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ذمہ داران پر عدالتی کاروائی کرے اور پانچ سوسالہ قدیم قبرستان، 9/ تاریخی مساجد ودیگر کی تعمیر نو کا واضح بندوبست کرانے کا حکم جاری کرے۔معاون جنرل سکریٹری کونسل نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں ملک کے اندر مسلمانوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو انصاف دلایا جائے اور ان کی مذہبی وتاریخی عمارتوں کو جو انکروچمنٹ ڈرائیو کے نام پر شدید نقصانات پہنچائے گئے ہیں، مرکزی حکومت وعدالت عظمیٰ کو اس ضمن میں سنجیدہ اقدام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک بھر میں جو تشویش واضطراب پایا جارہا ہے اس کی بروقت تلافی ہوسکے اور سپریم کورٹ کے احکامات کی صدفی صد تعمیل بھی ممکن ہو۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais