نیند آئے گی بھلا کیسے اسے شام کے بعد ، روٹیاں بھی نا میسر ہوں جسے کام کے بعد
اردو کسی مذہب کی زبان نہیں بلکہ محبت کی زبان ہے:عمران حسین اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام پروقار ’م
اردو اکادمی


اردو کسی مذہب کی زبان نہیں بلکہ محبت کی زبان ہے:عمران حسین

اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام پروقار ’مشاعرہ جشن جمہوریت‘ کا انعقاد

نئی دہلی،04فروری(ہ س)۔

محکمہ فن و ثقافت السنہ خطہ قومی راجدھانی، حکومت دہلی ، اردو اکادمی دہلی کی جانب سے جشنِ جمہوریت کے تحت دوسرا ’مشاعرہ جشن جمہوریت‘ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر، لودھی روڈ،نئی دہلی میں منعقد ہوا۔اس موقع پرمہمانوں کو گلدستہ پیش کرکے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔جب کہ شمع روشن کرکے مشاعرے کا باضابطہ آغاز ہوا۔مشاعرے کی صدارت معروف شاعرطاہر فراز نے کی اورمشاعرے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر رحمان مصور نے انجام دیے۔جب کہ افتتاحی پروگرام کی نظامت ریشما فاروقی نے کی۔

اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے استقبالیہ کلمات میں تمام شعرائے کرام اور شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یہ تاریخی اور روایتی مشاعرہ ہے،یہ مشاعرہ بنیادی طور پر لال قلعے کے مشاعرے کی ایک کڑی ہے۔ ہم نے اس سال مختلف مقامات پر مشاعرہ جشن جمہوریت منعقد کرانے کا فیصلہکیا ہے، بہت جلد مختلف مقامات پر مشاعروں کی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔یہ مشاعرہ جشن جمہوریت کا دوسرا مشاعرہ ہے۔ انھوں نے وزیراعلیٰ،دہلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ،دہلی منیش سسودیا کا شکریہ ادا کیا اور کہ ان کی سرپرستی اور رہنمائی میں ہم مستقل آگے بڑھ رہے ہیں اور اس نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد ممکن ہو پا رہا ہے۔

مہمان خصوصی کی حیثیت سے دہلی کے وزیر برائے خوراک و رسدعمران حسین نے شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس نوعیت کے پروگرام کے لیے پوری اردو اکادمی مبارک باد کی مستحق ہے۔ وزیر موصوف نے تمام شرکا اور شعرائے کرام کا بھی استقبال کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سال مشاعرہ جشن جمہوریت کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کے تحت یہ دوسرا مشاعرہ منعقد ہورہا ہے ابھی دو مختلف جگہوں پر دو مشاعرے کا انعقاد ہونا باقی ہے۔انہوں نے اردو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو کسی مذہب کی زبان نہیں بلکہ یہ محبت کی زبان ہے، یہ زبان اس کی ہے جو اسے بولتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مشاعرے میں شرکت کرکے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے اور ذہنی سکون ملتا ہے۔

مشاعرے میں مدعو شعرائے کرام میں طاہر فراز، راجیش ریڈی، مصداق اعظمی،اظہر اقبال،سکندر حیات گڑبڑ، الطاف ضیا، الفت بٹالوی، جاوید مشیری،رعنا مظہری، انا دہلوی اور نوری پروین نے اپنے کلام پیش کیے۔

قارئین کے لیے شعرا کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:

ا±ن لفظوں کوقید ہوئی جو مقصد تھے آزادی کا

جن لفظوں کو قید میں رہنا تھا وہ سب آزاد ہوئے

(طاہر فراز)

گیتا ہوں قرآن ہوں میں

مجھ کو پڑھ انسان ہوں میں

(راجیش ریڈی)

میرے کمرے میں صرف کاغذ ہیں

میں چراغوں سے خوف کھاتا ہوں

(ڈاکٹر رحمان مصور)

نیند ا?ئیگی بھلا کیسے اسے شام کے بعد

روٹیاں بھی نا میسر ہوں جسے کام کے بعد

(اظہر اقبال)

ایک عمر میں آتے ہیں آداب محبت کے

لمحوں میں نہیں ہوتی صدیوں کی شناسائی

(انا دہلوی)

جھوٹ مجھ سے نہیں رقم ہوگا

سچ لکھوں گا تو سر قلم ہوگا

(جاوید مشیری)

ترے غلط کو غلط تک نہ کہہ سکوں ناصح

قسم خدا کی میں اتنا شریف ہوں بھی نہیں

(مصداق اعظمی)

اردو کو نہیں غیروں سے شکوہ کوئی رعنا

اپنوں نے ہی اردو کو فراموش کیا ہے

(رعنا مظہری)

محبت کی مہک آنے لگے تو

سمجھ لینا میرا گھر آگیا ہے

(الفت بٹالوی)

بہت جی چاہتا ہے غم خریدیں

مگر اتنا تو سرمایہ نہیں ہے

(الطاف ضیا)

وفا کا فیصلہ اقرار پر ہے

میرا سب کچھ نگاہِ یار پر ہے

(نوری پروین)

بیویاں دو ضروری ہیں گڑبڑ میاں

ایک گھر کے لیے ایک سفر کے لیے

(سکندر حیات گڑبڑ)

اردو اکادمی کی گورننگ کونسل کے اراکین میںمحمد مستقیم خان،جاوید رحمانی،رفعت علی زیدی،محمود خان، اسرار قریشی، نفیس منصوری،حاجی منے خان، رخسانہ خان،نکہت پروین،شبانہ خان کے علاوہ اہم شرکا میں،راج یوگی آچاریہ شری آنند گری جی مہاراج رشی کیش،دور درشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایس ایم خان، تاج الدین انصاری، شمیم خان، منیر ہمدم اورطارق صدیقی، درد دہلوی، محمد ارشاد، ارشد یاسین، جاوید نیازی، رحیم الدین وغیرہ نے بھی شرکت کی۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande