
نئی دہلی، 8 دسمبر (ہ س)۔ وزیر اعظم نریندر مودی نےوندے ماترم گیت کے 150 برس مکمل ہونے پر آج اس گیت کا موازنہ دریا کے بہاؤ سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وندے ماترم اپنے ساتھ ایک تحریک کا بہاؤ لے کر چل رہا ہے اور آزادی کے بعد ابہمیں یہ خوشحالی کی طرف لے جائے گا۔
وزیر اعظم نے پیر کو لوک سبھا میں وندے ماترم پر بحث کا آغاز کرتے ہوئےکہا کہ گزشتہ صدی میں وندے ماترم گیت کے ساتھ ناانصافی کی گئی ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں گاندھی جی کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ وندے ماترم اتنا مقبول ہو گیا ہے کہ اسے قومی ترانہ بنا یا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج ان حالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کون سے وہ طاقت تھی جو اس قابل احترام جذبے پر غالب ہوئی اور اسےتنازعات میں الجھایا گیا۔
وزیراعظم نے اس گیت کی تاریخ، اس کے جذباتی اور متاثر کن تناظر اور حقائق ایوان کے سامنے پیش کئے۔اس کے ساتھ ہی، انہوں نے کانگریس پارٹی پرگیت کے ساتھ ناانصافی کرنے کا الزام بھی عائدکیا۔ انہوں نے عوامی نمائندوں سے بھی بحث میں حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے اس قرض کو تسلیم کرنے کا موقع ہے۔
وزیر اعظم نےکانگریس اور سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو خوشامد کی سیاست کے لئے نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے مسلم لیگ کی مخالفت کے بعدگیت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ نہرو نے 1937 میں گیت کے خلاف محمد علی جناح کے بیان کے بعد مسلمانوں کو ’اریٹیٹ‘ کرنے والا بتایا۔ انہوں نے سبھاش چندر بوس کو لکھے خط میں اس کا ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وندے ماترم گیتکو حذف کرنے سے ہی ملک کی تقسیم کی بنیاد پڑی۔ انہوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی کے نام پر وندے ماترم گیت کے استعمال کا جائزہ لیا گیا اور پھر اسے حذف کیا گیا۔ کانگریس نے مسلم لیگ کے سامنے گھٹنے ٹیکے اور اس کی خوشامد کی سیاست کی وجہ سے ملک کو ایک دن ہندوستان کی تقسیم کو قبول کرنا پڑا۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا آغازگیت سے ترغیب پاکر ملک کے لیے جان قربان کرنے والے معلوم اور نامعلوم مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کی۔
انہوں نے وندے ماترم گانے کے 50 اور 100 برس مکمل ہونے پر ملک کی حالت کے بارے میں بات کی اور کہا کہ 150 برس مکمل ہونے کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں ملک کے فخر کو بحال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 50 برس مکمل ہونے پر ملک غلامی کی زد میں تھا اور 100 برس مکمل ہونے پر ایمرجنسی سے گزر رہا تھا۔ ایمرجنسی کے دوران آئین کا گلا گھونٹ دیا گیا۔
وندے ماترم سے برطانوی حکمرانی کو درپیش چیلنج کو بیان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس نے ہندوستان میں احساس کمتری کی تشہیر کر رہے غیر ملکی حکومت کے سامنے طاقت کا مظاہرہ کیا ۔ گانے میں ایسی لائنیںلکھی گئیںکہ بھارت ماتا علم اور خوشحالی کی دیوی کے ساتھ دشمن کو تباہ کرنے کے لیے ہتھیار اٹھانے والی چنڈی بھی ہے۔ یہ خیالات غیر ملکی حکمرانی کے دور میں ہندوستانیوں کو بیدار اورترغیب دیتے تھے۔
انہوں نے کہا،’’برطانوی دور حکومت کے دوران، ہندوستان اور ہندوستانیوں کی تذلیل کرنا ان کی عادت بن گئی تھی۔ ایسے وقت میں، بنکم چندر نے ملک کو احساس کمتری سے جھکجھور دینے اورہندوستان کی طاقتور فطرت کو اجاگر کرنے کے لئے یہ لائنیں لکھیں۔توم ہی درگا دش پرہرن دھارنی....سجلام سفلام ماترم۔ وندے ماترم۔‘‘
گیت ایک ثقافتی توانائی اور وژن کے ساتھ آگے بڑھا۔ اس نے بتایا کہ جدوجہد اقتدار یا زمین کے لیے نہیں بلکہ ایک عظیم ثقافت کی بحالی عزم کے لیے ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انگریزوں نے وندے ماترم گانے کے خوف سے ہندوستان میں اپنی تقسیم اور حکومت کی پالیسی کو نافذ کیا۔ انہوں نے بنگال کو تقسیم کیا۔ اس دوران وندے ماترم گیت گلی گلی میں چٹان کی طرح گونجا۔تب انگریزوں نے اس کے گانے، بولنے اور چھاپنے پر پابندی لگا دی۔
انہوں نے کہا،’’ ایک وقت تھا جب بنگال کی فکری طاقت پور ے ملک کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی تھی۔ انگریز اچھی طرح سمجھتے تھے کہ بنگال کی طاقت ہی ہندوستان کی طاقت کا مرکز ہے، اسی لیے انہوں نے سب سے پہلے بنگال کو تقسیم کرنے کا کام کیا۔.... باریسال میں وندے ماترم گانے پر سب سے زیادہ جرمانے عائد کیے گئے۔ باریسال اب ہندوستان کا حصہ نہیں رہا، لیکن اس وقت باریسال میں ہندوستان کی بہادر خواتین نے وندے ماترم پر عائد پابندی کی مخالفت میں بڑا اور لمبا احتجاج کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد