
حیدرآباد ، 5 نومبر(ہ س)۔تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک مرتبہ پھر حیڈراکمشنر رنگناتھ کو آڑے ہاتھوں لیااورباتوکمماکنٹہ میں اسٹیٹس کو آرڈر کے باوجودڈھانچوں کے انہدام پر سخت ناراضگی ظاہرکی۔عدالت نے واضح کیاکہ اس کے حکم کے بعد کسی بھی قسم کی سرگرمی قابلِ جوابدہی ہے،اوراس سلسلے میں سخت کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔تلنگانہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ جسٹس موسوامی بھٹاچاریہ اور جسٹس بی آرمدھوسودھن راؤ نے آسودھاکر ریڈی کی جانب سے دائر کنٹیمپٹ پٹیشن پر سماعت کی، جس میں الزام لگایاگیا کہ حائیڈرا کمشنر رنگناتھ نے باتوکمما کنٹہ کی متنازعہ زمین پر اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔عدالت نے یہ سوال انتہائی سخت لہجے میں اٹھایاکہ عدالتی حکم کے باوجود انہدام کیوں کیاگیا؟ بنچ نے کمشنر کی سابقہ غیرحاضری پربھی برہمی ظاہر کی، جس کے بعدانہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیاگیاتھا۔رنگناتھ نے پچھلی سماعت میں ہنگامی سرکاری امور کا حوالہ دیتے ہوئے ذاتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی تھی، جس پر بنچ نے ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے تبصرہ کیاکہ کمشنرصاحب کی عدالت پر مہربانی پر مبارکباد دی۔بینچ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر عدالت کے اختیارات بھلا دیے جائیں تو نتائج سخت ہوں گے، اور اسی عدالت میں صبح سے شام تک بیٹھنے کا حکم بھی دیاجاسکتاہے۔بعد ازاں، کمشنر رنگناتھ جمعے کے روز عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوئے، جس کے بعد بینچ نے دوبارہ سوال اٹھایاکہ ہمارے حکم کے باوجود انہدام کیسے ہوا؟رنگناتھ نے عدالت کو بتایا کہ صرف ویسٹ میٹریل ہٹایا گیا تھا، تاہم بینچ نے اس وضاحت پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے معاملہ 18 مئی تک ملتوی کردیا۔عدالت نے یہ بھی واضح کیاکہ اگر آئندہ سماعت پر رنگناتھ پیش نہ ہوئے تو نان بیلیبل وارنٹ جاری کیا جائےگا۔آخر میں، ہائی کورٹ نے ایک بار پھر یاددلایاکہ ہائی کورٹ کےحکم کے باوجود انہدام کیوں ہوا؟ کا سوال اب بھی زیرِ غور ہے، اوراس کے جواب میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ باتوکمما کنٹہ معاملہ اب ریاست میں ایک اہم قانونی مسئلہ بن چکا ہے،جس کی آئندہ پیش رفت پر سب کی نظریں مرکوز ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق