
درجنوں امیداور
و کارکنان پارٹی دفتر میں داخل، شدید نعرے بازی و بھگدڑ
اورنگ آباد ، 31 دسمبر(ہ س)میونسپل انتخابات کے سلسلے میں ٹکٹ تقسیم پر
اختلاف نے بی جے پی کو مسلسل دوسرے دن بھی شدید احتجاج کا سامنا کروایا۔ گزشتہ روز
امیدوار فارم داخل کرنے کے آخری دن مہایوتی میں بی جے پی-شیوسینا (شندے) اتحاد
ٹوٹنے کے بعد تنظیم نے بہت سے خواہشمندوں کو ٹکٹ نہیں دیا، جس سے کارکنان میں
ناراضی بھڑک اٹھی اور پارٹی دفتر کے باہر زبردست رڑکا، دھرفیر اور نعرے بازی دیکھنے
میں آئی۔
بدھ کو
بھی ماحول قابو میں نہ آ سکا۔ ناراض امیدوار پرساد بدھانے پاٹل نے غصے میں خود کو
آگ لگانے کی کوشش کی, تاہم سنجے کینی کر نے بیچ میں آکر سمجھانے کی کوشش کی, مگر
پاٹل نے آبدیدہ ہو کر سوال کیا میں نے کہاں کمی کی؟ پھر میرا حق کیوں مارا گیا؟۔
کینی کر نے کارکنان کو باور کرایا کہ پارٹی ایک ساتھ سب کی خواہش پوری نہیں کر سکتی۔
اسی
دوران ہجوم نے بھگوت کرڈ اور اتل ساوے کی گاڑی روک کر گھیر لیا, ان کے پوسٹر پھاڑے
گئے اور گاڑی پر کالک ملنے کی کوشش بھی ہوئی, جبکہ کچھ افراد نے پٹرول ڈال کر
خودسوزی کا انتباہ دیا۔ اس صورتحال پر پولیس اور لیڈرشپ کو مداخلت کرنا پڑی۔
دوسری
طرف وارڈ 20 گادیا وہار کی کارکن دیویا مراٹھے, جنہیں ٹکٹ نہ ملنے پر سخت ناراضی
تھی، نے پانچ دیگر خواتین کے ساتھ دفتر میں بیٹھ کر بھوک ہڑتال شروع کردی اور واضح
کیا کہ جب تک ٹکٹ نہیں ملے گا ہڑتال جاری رہے گی۔ کارکنان کا الزام ہے کہ نستہ مند
کارکنوں کو نظرانداز کیا گیا اور مخصوص چہروں کو ترجیح دی گئی۔
شہر میں
انتخابی دور میں بی جے پی کی اندرونی کشمکش کھل کر سامنے آ چکی ہے اور سیاسی فضا
انتہائی گرم ہے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے