انڈیا عرب کلچرل سینٹر،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بین الاقوامی سمینار منعقدکیا
نئی دہلی،23دسمبر(ہ س)۔انڈیا عرب کلچرل سینٹر،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مورخہ بائیس تیئس دسمبر دوہزار پچیس کو ’سردار ولبھ بھائی پٹیل:حیات و خدمات اور ہندوستانی مسلمان‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سمینار کا انعقاد کیا۔سیمنار کا افتتاحی اجلاس سینٹر کے کان
انڈیا عرب کلچرل سینٹر،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بین الاقوامی سمینار منعقدکیا


نئی دہلی،23دسمبر(ہ س)۔انڈیا عرب کلچرل سینٹر،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مورخہ بائیس تیئس دسمبر دوہزار پچیس کو ’سردار ولبھ بھائی پٹیل:حیات و خدمات اور ہندوستانی مسلمان‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سمینار کا انعقاد کیا۔سیمنار کا افتتاحی اجلاس سینٹر کے کانفرنس ہال میں مورخہ بائیس دسمبر دوہزار پچیس کو بوقت ساڑھے گیارہ بجے منعقد ہوا۔قرآن پاک کی تلاوت کے بعد سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر ناصر رضا خان نے پروگرام میں موجود مہمانان کا خیر مقدم کیا اس کے بعد مہمانان کا تعارف پیش کیا۔اجلاس میں پروفیسر مظہر آصف(شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ) ڈاکٹر رضوان قادری (رکن وزیر اعظم میوزیم و لائبریری سوسائٹی) جناب یحیی الدوغیشی(سفارت برائے سلطنت عمان) پروفیسر محمد مسلم خان (ڈین،فیکلٹی آف سوشل سائنسز،جامعہ ملیہ اسلامیہ) پروفیسر محمد سجاد، شعبہ تاریخ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں کے فیکلٹی اراکین اور اسکالر شریک ہوئے۔

پروفیسر ناصر رضا خان نے موضوع کی اہمیت و معنویت سے سامعین کو روشناس کرایا۔پروفیسر خان نے کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف کی جانب سے حاصل تعاون نیز صدارتی خطبے ارشاد فرمانے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کانفرنس منعقد کرنے کے سلسلے میں پروفیسر (ڈاکٹر) محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فراخ دلانہ تعاون و رہنمائی کا بھی صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کو مشترکہ طورپر فنڈ کرنے کے لیے انہوں نے انڈین کونسل آف ہسٹوریکل رسرچ (آئی سی ایچ آر) کے تئیں بھی جذبہ امتنان کا اظہا رکیا۔کانفرنس کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر خان نے بتایاکہ کانفرنس کا مقصد پٹیل کی وراثت کی گہری تفہیم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر اس کے اثرات کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے مذاکرات کو فروغ دینا ہے۔مختلف تناظرات کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرکے منتظمین کو امید ہے کہ وہ نازک تاریخی بیانیوں کومنور کریں گے۔انہوں نے یہ بھی بتایاکہ نظام الدین درگاہ کے سلسلے میں ان کی تحقیق نے انہیں سردار پٹیل پر کانفرنس منعقد کرنے کی تحریک دی۔انہوں نے کہاکہ پٹیل نے انیس سو سینتالیس میں نظام الدین درگاہ کی زیارت کی تھی اور تقسیم کے پر آشوب دور میں اس کے تحفظ کو یقینی بنایاتھا۔انہوں نے علمی شخصیات کو ایک ساتھ جمع کرنے کی ضرورت پر اظہار خیال کیا تاکہ سردار ولبھ بھائی پٹیل اور ہندوستانی مسلمانوں کے درمیان رشتوں اور تعلقات کے سلسلے میں پوشیدہ اور غیر بیان کردہ حقائق یا جن پر جیسی بات ہونی چاہیے نہیں ہوسکی ہے ان پر تبادلہ خیال ہوسکے۔

کانفرنس کا مقصد مذاکرات کے فروغ کے ساتھ ساتھ شرکا کے خیالات و افکار کے تبادلے سے اختراعی حل کو مہمیز کرنا ہے۔جناب یحیی الدوغیشی (سفارت برائے سلطنت عمان) نے کانفرنس میں اس اہم موضوع پر اظہار خیال کے لیے مدعو کیے جانے پر منتظمین کا شکریہ اداکیا۔سلطنت عمان کے ساتھ ہندوستان کے روابط کے تناظر میں ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ پٹیل کے تعلقات کو تفصیل سے بیان کیا۔ پروفیسر محمد مسلم خان نے ہندوستان کو متحد کرنے کے سلسلے میں سردار ولبھی بھائی پٹیل کے رول کا جائزہ لیا نیز تقسیم ہند کے موقع پر ہندوو¿ں اور مسلمانوں کے درمیان امن اور ہم آہنگی برقرار کرنے کے لیے ان کی کوششوں کا ذکر کیا۔انہوں نے اپنی گفتگو میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اس کے سابق شیخ الجامعہ ڈاکٹر ذاکر حسین کے ساتھ پٹیل کے گہرے مراسم کو جس کی جڑیں پٹیل کی سیاسی زندگی کے اوائل کے دوران ان کی سربراہی والی باردولی تحریک میں ان دونوں کی مشترکہ شراکت کو اجاگرکیا۔انہوں نے بتایا کہ سردار پٹیل جس زمانے میں ملک کے وزیر د اخلہ تھے وہ حالات بہت ناگفتہ بہ تھے تاہم انہوں نے نہایت خوش اسلوبی سے صورت حال کو سنبھالا تھا جس میں انہوں نے ذاتی طورپر دہلی میں پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا اور نظام الدین درگارہ کی بھی زیارت کی اور حکام کو ہدایت دی کہ درگاہ کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ڈاکٹر رضوان قادری نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی زندگی کے مختلف کم مشہور واقعات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے مورخین اور اسکالروں سے کہاکہ وہ سردار پٹیل کے فائلوں کی تفتیش کریں اور علاقائی و مقامی تاریخی ر یکارڈوں میں درج تفصیلات پر محیط تحقیق کی اہم ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مولانا غلام رسول کے ساتھ جو امام صاحب کے نام سے زیادہ مشہورہیں اپنے تعلقات کے سلسلے میں بتایا جن کے متعلق انہوں نے ایک مرتبہ کہاتھاکہ جب کبھی میں مایوس ہوتاہوں یا مصیبت میں ہوتا ہوں میں امام صاحب سے طاقت و توانائی حاصل کرتاہوں۔انہوں نے مولانا حسر ت موہانی کے ساتھ جن کا نعرہ انقلاب زندہ آباد احمد آباد سے خود سردار پٹیل سے شروع کیا تھا اپنے تعلقات کے متعلق بھی گفتگو کی۔انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے مسلم لیگ کے حامیوں کو جنہوں نے پیش تر سردار پٹیل پر حملہ کیا تھا انہیں معاف کردیا۔پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے محققین سے کہاکہ وہ مقامی زبانوں خاص طورپر گجراتی زبان میں موجود بنیادی مواد سے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی وراثت اور زندگی کا جائزہ لیں۔تقسیم ہند کے پر آشوب دور میں بطور وزیر داخلہ پٹیل کے رول کو قریبی طورپر دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔شیخ الجامعہ نے اس نکتے پر زور دیتے ہوئے کہ پٹیل کا وسیع تر سطح پر مطالعہ کیا جانا چاہیے کہاکہ ہندوستانی سیکولرزم کی گہری تفہیم کے لیے اس نوع کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سردار پٹیل نے ہی جو اس وقت وزیر اطلاعات و نشریات بھی تھے ملک میں اردو براڈ کاسٹنگ شروع کی تھی۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے اردو رسالہ ’آج کل‘ شروع کرنے میں تعاون دیا۔جب بات مذہب کی ہوتی ہے وہ مدن موہن مالویہ کا مشہور جملہ دہراتے تھے ’جس طرح مولانا آزاد مسلم ہیں اسی طرح سردار ہندو ہیں۔‘لہذا قومی معمار کے طور کے طور ان کے رول کو ان کے مذہبی اعتقادات کی روشنی میں نہ دیکھا جائے بلکہ بطور سیاسی قائد اور رہنما کے ان کی خدمات کو پیش نظر رکھا جائے۔ڈاکٹر آفتا ب احمد،ایسو سی ایٹ پروفیسر،آئی اے سی سی، کے شکریے کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔انہوں نے پروگرام کے مہمان خصوصی، عزت مآب شیخ الجامعہ، پروفیسر مظہر آصف، کلیدی خطبہ کے مقرر ڈاکٹر رضوان قادری، جناب یحیی الدوغیشی(سفارت برائے سلطنت عمان)پروفیسر محمد مسلم خان،(ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، جامعہ ملیہ اسلامیہ) پروفیسر محمد سجاد، شعبہ تاریخ، اے ایم یو اور جلسہ گاہ میں موجود مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی اراکین اور اسکالروں کا شکریہ ادا کیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande