ہارنے والے سرپنچ نے گھر گھر جا کر رقم واپس مانگی
حیدرآباد، 14 دسمبر (ہ س)۔ تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے اراوانی گاؤں میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ پہلے مرحلہ کے سرپنچ انتخابات میں بی آر ایس پارٹی کے تائیدی امیدوار کالوری بالاراجو کی شکست کے بعد وہ اوران کی اہلیہ بھگوان کی تصویر اور کیڑے مار دوا
ہارنے والے سرپنچ نے گھر گھر جا کر رقم واپس مانگی


حیدرآباد، 14 دسمبر (ہ س)۔ تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے اراوانی گاؤں میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ پہلے مرحلہ کے سرپنچ انتخابات میں بی آر ایس پارٹی کے تائیدی امیدوار کالوری بالاراجو کی شکست کے بعد وہ اوران کی اہلیہ بھگوان کی تصویر اور کیڑے مار دوا کا ڈبہ لے کر گھر گھر پہنچے اور رائے دہندوں سے ووٹ کے بدلے دی گئی رقم واپس کرنے کی درخواست کی۔ یہ واقعہ علاقہ میں موضوع بحث بناہوا ہے۔بی آر ایس کے تائیدی امیدوار کو کانگریس کے تائیدی امیدوار جی پرمیش نے 448 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اس گاؤں میں جملہ1577 ووٹ تھے جن میں سے 1494 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

ضلع محبوب آباد کے ایم ایل اے ڈاکٹر مرلی نائک کے آبائی گاؤں سوملاتانڈا میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا۔ ایم ایل اے کی بھابھی بی کوشلیا کانگریس کی طرف سے سرپنچ کے مقابلہ میں کھڑی تھیں جبکہ اسی تانڈا سے تعلق رکھنے والی اے سجاتا نے کانگریس کے باغی کے طور پر مقابلہ کیا۔ جمعرات کو ہوئے رائے دہی میں سجاتانے 17 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی۔ اس شکست کے بعد بی کوشلیا، ان کے شوہر دھل سنگھ اور بیٹے سندیپ جمعہ کو سیوالال کے جھنڈے کے ساتھ تانڈا میں گھر گھر گھومتے رہے۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے انتخابات سے ایک دن پہلے ہر ووٹ کے بدلے 1500 روپے اور ہر گھر کو ایک مرغی دی تھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے باوجود انہیں ووٹ نہ دینے کی وجہ سے ان کی ہار ہوئی ہے۔ اس دوران وہ ہر ووٹر سے ملتے اور کہتے کہ یاتو سیوالال کا جھنڈا پکڑ کر قسم کھائیں کہ آپ نے مجھے ووٹ دیا ہے ورنہ جو رقم میں نے دی تھی وہ مجھے واپس کر دیں۔تانڈہ کے عوام نے جواب دیا کہ ہم نے آپ کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ مقابلہ نہ کریں آپ نے ہماری بات نہیں مانی اور ہار گئے۔ ہم نے نہ تورقم مانگی تھی اور نہ ہی مرغی۔ آپ نے ہمیں کیوں دی؟ اس جواب پر دونوں فریقین کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا۔ جھگڑا بڑھنے پر پولیس کو اطلاع دی گئی، جو تانڈا پہنچی اور دونوں فریقین کو منتشر کر دیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande