
ناگپور ، 14 دسمبر(ہ س)۔
ناگپور
میں مستقل روزگار کے مطالبے کو لے کر نوجوانوں کے احتجاج کے دوران یشونت اسٹیڈیم
کے اطراف حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب پولیس نے مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج کیا
اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔ یہ احتجاج ریاستی مقننہ تک ’’لوٹانگن‘‘( زمین
پر لوٹنا) مارچ نکالنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا تھا، جس کی پولیس نے اجازت نہیں
دی تھی۔
چیف
منسٹر یوتھ اسکل ٹریننگ اسکیم کے تحت تربیت یافتہ نوجوانوں کا الزام ہے کہ گیارہ
ماہ کی ٹریننگ مکمل کرنے کے باوجود تقریباً ایک لاکھ پچہتر ہزار افراد کو بے
روزگار چھوڑ دیا گیا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انہیں مستقل ملازمت فراہم کی
جائے اور ان کے اعزازیہ میں دوگنا اضافہ کیا جائے۔
تنظیم کی
جانب سے بتایا گیا کہ منگل کے روز ورکنگ صدر بالاجی پاٹل چاکورکر اور مغربی
مہاراشٹر کے سربراہ ایچ بی پی توکارام مہاراج کی قیادت میں ایک مارچ نکالا گیا
تھا، جس کے بعد احتجاج تین دن اور راتوں تک دھرنے کی شکل میں جاری رہا۔ بعد میں
پولیس نے مظاہرین کو وہاں سے ہٹا دیا تھا۔
ہفتے کو
تنظیم نے لوٹانگن مارچ کے ذریعے دوبارہ احتجاج کا اعلان کیا، لیکن پولیس نے امن و
امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ پولیس کے مطابق
دوپہر ایک بجے کے قریب مظاہرین یشونت اسٹیڈیم میں جمع ہوئے۔ ابتدا میں انہیں اندر
جانے سے روکا گیا، تاہم بعد میں محدود داخلے کی اجازت دی گئی۔
کچھ ہی
دیر بعد پولیس نے اسٹیڈیم کے داخلی دروازے بند کر دیے اور احتجاج کو غیر مجاز قرار
دے دیا۔ اس فیصلے کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان نعرے بازی ہوئی اور طویل
زبانی تکرار کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ حالات کے مزید خراب ہونے کے خدشے کے باعث اضافی
پولیس فورس طلب کی گئی اور علاقے کو سخت سکیورٹی میں لے لیا گیا۔
کشیدگی
بڑھنے پر پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لینا شروع کیا، جس کے دوران ہاتھا پائی کے
مناظر بھی دیکھے گئے۔ پولیس نے بالاجی پاٹل سمیت پندرہ سے بیس مظاہرین کو حراست میں
لیا، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، اور انہیں پولیس وین کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
اس کے باوجود بعض مظاہرین شام تک اسٹیڈیم کے اندر دھرنے پر بیٹھے رہے۔ پولیس کا
کہنا ہے کہ بعد میں صورتحال قابو میں آ گئی اور آئندہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے