
ناگپور ، 14 دسمبر(ہ س)۔
مہاراشٹر
میں ڈی جے کے بے قابو استعمال سے پیدا ہونے والی صوتی آلودگی کا معاملہ اتوار کو
قانون ساز کونسل میں زیر بحث آیا، جہاں شہریوں کو درپیش مشکلات اور صحت عامہ پر
پڑنے والے منفی اثرات کی نشاندہی کی گئی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن شری کانت
بھارتیہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شولاپور میں نافذ کیے گئے ’ڈی جے فری سٹی‘
ماڈل کو پورے مہاراشٹر میں لاگو کرے۔
ایوان میں
گفتگو کرتے ہوئے شری کانت بھارتیہ نے کہا کہ شولاپور میں تمام مذہبی پروگراموں اور
جلوسوں میں ڈی جے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے باعث صوتی آلودگی میں نمایاں
کمی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں روایتی موسیقی کے آلات اور لوک فنون کو ترجیح
دی جا رہی ہے، جس سے ثقافتی اقدار کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عوامی سکون بھی برقرار
رکھا جا رہا ہے۔
وزیر
ماحولیات پنکجہ پالوے منڈے نے اس مطالبے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوتی آلودگی
واقعی ایک سنگین مسئلہ ہے اور حکومت اس پر کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا
کہ مقررہ آواز کی حد سے تجاوز کرنا یا رات دس بجے کے بعد ڈی جے بجانا قانوناً
ممنوع ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کی جاتی ہے۔
پنکجا
منڈے نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ شور شرابے کے خلاف شکایات درج کرائیں اور کہا کہ
وہ خود بھی ایسے معاملات میں شکایت درج کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوتی آلودگی
کے معاملات میں بنیادی اختیار پولیس کے پاس ہوتا ہے، جس کے باعث محکمہ ماحولیات کا
کردار معاون نوعیت کا رہ جاتا ہے۔
بحث کے
دوران بی جے پی کے رکن امول مٹکری نے ریاست بھر میں ڈی جے کے استعمال پر مکمل
پابندی لگانے کا مطالبہ کیا، تاہم وزیر نے اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ
وزارت اکیلے اس طرح کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈی جے کے شور پر
قابو پانے کے لیے سماجی تعاون، عوامی بیداری اور رضاکارانہ عمل درآمد نہایت ضروری
ہے، تاکہ قانون کے ساتھ ساتھ سماج بھی اس مہم میں شریک ہو سکے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے