
گورنمنٹ میڈیکل کالج ہندواڑہ کے طلبا نے ہاسٹل کی سہولیات کی کمی پر احتجاج کیا
سرینگر، 6 نومبر (ہ س)۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) ہندواڑہ کے دوسرے سال کے میڈیکل کے طلبا نے جمعرات کو کالج انتظامیہ کے خلاف ایک سال گزرنے کے باوجود ہاسٹل میں رہائش فراہم کرنے میں ناکامی پر احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ طویل تاخیر سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ احتجاج کرنے والے طلبا کا کہنا تھا کہ وہ ہندواڑہ قصبے میں پیئنگ گیسٹ کے طور پر رہنے پر مجبور ہیں، کرایہ اور دیگر اخراجات پر ماہانہ تقریباً 10,000 روپے خرچ کرتے ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا، گزشتہ ایک سال سے ہم اپنی رہائش کا خود انتظام کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود کچھ نہیں بدلا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 2024 بیچ کے تقریباً 100 طلباء کو داخلہ کے وقت مطلع کیا گیا تھا کہ ہاسٹل کی منظوری زیر التوا ہے اور انہیں عارضی طور پر رہائش کا انتظام خود کرنا پڑے گا۔ٗٗ ایک اور طالب علم نے کہا کہ اب جب کہ ہاسٹل کی سہولتیں بالآخر دستیاب ہو گئی ہیں، ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ یہ اس کے بجائے نئے بیچ کو الاٹ کر دی جائیں گی۔ طلباء کا مزید کہنا تھا کہ ان میں سے اکثر معاشی طور پر کمزور پس منظر سے آتے ہیں اور اس طرح کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ ناانصافی ہے کہ ایک سال کے انتظار کے بعد بھی ہمیں رہائش کے بنیادی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کالج انتظامیہ اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی۔ دریں اثناء ایم ایل اے ہندواڑہ سجاد لون نے کالج کا دورہ کیا، طلباء اور جی ایم سی ہندواڑہ انتظامیہ سے بات چیت کی اور انہیں یقین دلایا کہ یہ معاملہ دو سے تین ہفتوں کے اندر حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے طلباء سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل بھی کی۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Aftab Ahmad Mir