عدلیہ اور گورنر پر تبصرے کا شاخسانہ: عاصم سرودے پر بار کونسل کی کارروائی
ممبئی ، 3 نومبر(ہ س)عدلیہ اور ریاستی آئینی عہدیداروں پر مبینہ طور پر قابل اعتراض ریمارکس دینے پر معروف وکیل عاصم سرودے کو سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹر اور گوا بار کونسل نے پیر کو فیصلہ سناتے ہو
THREEMONTH SUSPENSION FOR ADVOCATE ASIM SARODE


ممبئی

، 3 نومبر(ہ س)عدلیہ

اور ریاستی آئینی عہدیداروں پر مبینہ طور پر قابل اعتراض ریمارکس دینے پر معروف وکیل

عاصم سرودے کو سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹر اور گوا بار کونسل

نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے ان کا وکالت لائسنس تین ماہ کے لیے معطل کر دیا۔ کمیٹی

کی قیادت ایڈووکیٹ وویکانند گھاٹگے نے کی جبکہ دیگر اراکین میں ایڈووکیٹ سنگرام دیسائی

اور ایڈووکیٹ نیلسن راجن شامل تھے۔

سرودے،

جو سپریم کورٹ میں شیوسینا جماعت اور اس کے انتخابی نشان کے مقدمے میں وکالت کرنے

والی قانونی ٹیم کا حصہ تھے، اب اس عرصے کے دوران عدالت میں مؤقف پیش نہیں کر سکیں

گے۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ عوامی جلسے میں سرودے نے عدلیہ، گورنر اور اسمبلی

اسپیکر کے حوالے سے ایسے جملے ادا کیے جن سے عدالتی وقار متاثر ہوا اور عوامی

اعتماد کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ انہیں 19 مارچ 2024 کو معافی

کا موقع دیا گیا، مگر انہوں نے اسے مسترد کر دیا۔

کمیٹی

نے ویڈیو کلپ اور مکمل بیان کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ سرودے نے واضح طور پر کہا

کہ ’’گورنر بیکار ہے‘‘ اور ’’عدالت حکومت کے دباؤ میں ہے‘‘۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ

ایک وکیل چونکہ عدالت کا افسر ہوتا ہے، اس لیے اسے آئینی اداروں کے احترام میں پیش

پیش ہونا چاہیے۔ کمیٹی کے مطابق ایسے بیانات قانون کی شقوں اور اخلاقی ذمہ داری کے

منافی ہیں، اسی بنا پر لائسنس تین ماہ کے لیے منسوخ کیا گیا۔

سرودے

نے اپنی وضاحت میں کہا کہ ان کا مقصد توہین نہیں بلکہ جمہوری فریم ورک میں اظہارِ

رائے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’فضول‘‘ کا لفظ انہوں نے ناپائیدار طرزِ عمل کے تناظر

میں محاوراتی انداز میں استعمال کیا۔ ان کے بقول بیان عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے

کے لیے نہیں، بلکہ عوامی شعور بڑھانے کے لیے تھا اور آزادیٔ اظہار ہر شہری کا بنیادی

حق ہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande