
تل ابیب،03 نومبر( ہ س)۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کے آثار ایک بار پھر نمایاں ہو گئے ہیں۔ جنوبی لبنان اور ملک کے اندرونی علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں، جب کہ واشنگٹن کی جانب سے لبنانی حکومت پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے بڑھتا ہوا دباؤ سامنے آ رہا ہے۔
عبرانی اخبار معاریف کے مطابق اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ تصادم کے خدشے کے پیشِ نظر اپنی تیاری کی سطح بلند کر دی ہے۔ فوجی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے اس بات کے شواہد حاصل کیے ہیں کہ حزب اللہ ایران کی براہِ راست مدد سے اپنی عسکری طاقت کی از سرِ نو تعمیر کی کوششوں میں مصروف ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس اور شمالی کمان نے بتایا کہ حزب اللہ لبنان کے اندر مختلف اقدامات کر رہی ہے، جن میں شمالی دریائے لیطانی کے علاقے میں دفاعی نظام کی تعمیر شامل ہے۔ اسی طرح تنظیم نے وادی بقاع اور جنوبی بیروت میں بھی دفاعی ڈھانچے قائم کیے ہیں۔
فوجی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اپنی رضوان فورس کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس یونٹ کے درجنوں کمانڈر گزشتہ سال اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں مارے گئے تھے۔ مزید دعویٰ کیا گیا کہ حزب اللہ ان اسلحہ ذخائر تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جنھیں اسرائیل کے حملوں کے بعد زمین میں دفن کر دیا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں جنوبی لبنان میں بلڈوزروں اور کھدائی کرنے والی مشینوں کو بار بار نشانہ بنایا۔ تل ابیب کے مطابق یہ سرگرمیاں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور شمالی اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
اسرائیلی فوجی ذرائع نے تصدیق کی کہ حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کی بحالی کو روکنے کے لیے فوج کی تیز رفتار کارروائیاں جاری ہیں ... اور اگر خطرہ برقرار رہا تو حملوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan