ایرانی حکومت کا امریکہ کے ساتھ فی الحال کسی بھی طرح کے مذاکرات سے انکار
تہران،03 نومبر (ہ س)۔ ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کے اس بیان کے ایک روز بعد کہ تہران کو مذاکرات کی بحالی کے لیے واشنگٹن سے پیغام موصول ہوا ہے، ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمی
ایرانی حکومت کا امریکہ کے ساتھ فی الحال کسی بھی طرح کے مذاکرات سے انکار


تہران،03 نومبر (ہ س)۔

ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کے اس بیان کے ایک روز بعد کہ تہران کو مذاکرات کی بحالی کے لیے واشنگٹن سے پیغام موصول ہوا ہے، ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان فی الحال کسی قسم کی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا۔

پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں اسماعیل بقائی نے کہاکہ تخت روانجی کے دورۂ سلطنتِ عمان کے دوران امریکہ کی جانب سے کوئی پیغام انہیں نہیں دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ثالث ممالک کی جانب سے فریقین کے درمیان نقطۂ نظر قریب لانے کی کوششیں کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ یہ ایک عمومی اور فطری عمل ہے۔

بقائی نے تصدیق کی کہ ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ ضرور ہوتا ہے، تاہم ان کے بہ قول اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔

مذاکرات کی بحالی کی اپیلیں

ایرانی حکومت کی ترجمان نے اتوار کے روز یہ انکشاف کیا تھا کہ تہران کو ایٹمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی دعوتیں موصول ہوئی ہیں۔ فاطمہ مہاجرانی کے مطابق وزارتِ خارجہ کو مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے باضابطہ پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب سلطنتِ عمان کے وزیرِ خارجہ بدر البوسعیدی نے بحرین میں منعقدہ منامہ ڈائیلاگ کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کا ملک ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی بحالی دیکھنے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ عمان اس سال واشنگٹن اور تہران کے درمیان پانچ غیر مستقیم مذاکراتی دوروں کی میزبانی کر چکا ہے۔ ان کے مطابق چھٹے اور ممکنہ طور پر فیصلہ کن دور سے صرف تین دن قبل، اسرائیل نے تخریبی اور مہلک حملہ کر کے یہ عمل سبوتاژ کر دیا۔

یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاملے پر پانچ غیر مستقیم مذاکراتی دور مکمل ہو چکے تھے، تاہم چھٹے دور کی تیاری کے دوران اسرائیل نے جون میں ایران پر 12 روزہ جنگ مسلط کر دی تھی، جس میں کئی عسکری اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کیا گیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande