
بھوپال، 16 نومبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کی وزیر خواتین و اطفال ترقیات نرملا بھوریا نے کہا کہ آیوروید محض ایک طریقہ علاج نہیں، بلکہ ہندوستانی علم، تہذیب اور سائنس کا ایک ہم آہنگ مجموعہ ہے، جسے جدید صحت کے نظام میں شامل کرنا وقت کی نہایت اہم ضرورت ہے۔ آیوروید کے طریقہ علاج کی ترقی اور ان کا وسیع تر انضمام آنے والی نسلوں کی صحت، غذائیت اور ہمہ جہتی نشوونما کے لئے ضروری ہے۔
وزیر نرملا بھوریا اتوار کے روز بھوپال کی سیم گلوبل یونیورسٹی میں منعقدہ ’’سنتتی 2.0‘‘ سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے قدیم علم و سائنس کے ذریعے ’’بہترین نسل کی پرورش کے علم کی وراثت کو آگے بڑھانا‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اس سیمینار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب وقت کے لحاظ سے بھی مناسب ہے اور مستقبل کے نقطۂ نظر سے بھی بے حد اہمیت رکھتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ خواتین و اطفال ترقی صوبے کی تقریباً 75 فیصد آبادی تک غذائیت، صحت اور سماجی مسائل پر کام کر رہا ہے، جو اسے سب سے زیادہ مؤثر عوامی فلاحی محکمہ بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمزور اور خون کی کمی والی ماں، کمزور اور کم غذائیت والے بچوں کو جنم دیتی ہے، جس سے اُن کی پوری زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ وہیں کم غذائیت کا یہ دائرہ ملک کی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔وزیر نرملا بھوریا نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت میں بیان کردہ ’’گربھ سنسکار‘‘ کا تصور سائنسی اور عملی ہے، جس میں متوازن خوراک، مثبت خیالات اور طرز زندگی جنین کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
وزیر نرملا بھوریا نے کہا کہ کووڈ دور نے یہ ثابت کر دیا کہ آیوروید، یوگ اور قدیم علاج کے طریقے آج بھی اُتنے ہی مؤثر ہیں جتنے صدیوں پہلے تھے۔ دیہی اور شہری علاقوں میں لوگوں نے گھریلو آیورویدک طریقوں سے اپنی صحت کو محفوظ رکھا۔ اسی وجہ سے آج کے دور میں آیوروید کو ترقی دے کر صحت کے نظام میں شامل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یوگ کو بین الاقوامی شناخت دلانے اور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی طرف سے آیوش محکمے کے ذریعے آیوروید کو گھر گھر تک پہنچانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن