
لکھنؤ، 12 نومبر (ہ س)۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کو اندرا گاندھی پرتشٹھان میں عظیم الشان جن جاتی بھاگیداری اتسو کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ قبائلیوں کی ترقی کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔ قبائلیوں کو تمام اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے ۔ انہیں بغیر کسی امتیاز کے اسکیموں کے فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ اتر پردیش میں قبائلی لوگوں کو ان کے حقوق ملیں۔
میلے کے افتتاح کے موقع پر ریاست کے سیاحت اور ثقافت کے وزیر جیویر سنگھ، سماجی بہبود کے وزیر اسیم ارون پرمکھ، اور بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری سبھاش یدوونش بطور خاص موجود تھے۔ قبائلی فخر کے دن کے موقع پر گومتی نگر کے اندرا گاندھی پرتشٹھان کیمپس میں 13 سے 18 نومبر تک”جن جاتی بھاگیداری اتسو“ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی سماج کو اپنی روایت، ثقافت اور وراثت پر فخر کا احساس ہو سکے ، انہیں سماج اور ملک کے مرکزی دھارے کے ساتھ عزت کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے ایک بہتر پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے ، اس نقطہ نظر سے جن جاتی گورو پکھواڑہ منایا جا رہا ہے۔ اس دوران قبائلی برادری کے لوگوں کو اسکیموں سے جوڑنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج جن جاتی بھاگیداری اتسو کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ 22 ریاستوں کے فنکاروں کو اس پروگرام میں شامل ہونے کا موقع مل رہا ہے۔ ان ریاستوں میں اروناچل پردیش، مغربی بنگال، گجرات، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستیں شامل ہیں۔ دستکاری اورفن پاروں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سال کئی لحاظ سے اہم ہے۔ اس سال ہندوستان کے معمار سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150ویں جینتی منائی جارہی ہے۔ یہ بھگوان برسا منڈا کا بھی 150واںیوم پیدائش بھی ہے۔ اس سال وندے ماترم کی 150 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ یہ سال ہندوستانی آئین کے لیے بھی اہم ہے۔ دھرتی آبا برسا منڈا آزادی کے حامی تھے۔ انہوں نے محض 25 سال کی عمر میں رانچی جیل میں آخری سانس لی۔ انہوں نے نعرہ دیا، ”دیش ہمار، راجیہ ہمارا“۔ یہ پکھواڑہ وزیر اعظم مودی کی تحریک سے منایا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی نے کہ کہ مجھے خوشی ہے کہ گزشتہ دنوں پولیس بھرتی میں قبائلی سماج کے کے لئے مختص سیٹوں پر اسی سماج کے نوجوان منتخب ہوئے۔ پہلے ان کی سیٹیں خالی رہ جاتی تھیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تعلیمی سطح میں بہتری آئی ہے۔ ہماری حکومت نے ریاست کے قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے قبائلی لوگوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں۔
اس میلے میں اروناچل پردیش ایک پارٹنر ریاست کے طور پر شرکت کرے گا، جب کہ 18 ریاستوں کے تقریباً 600 نامور قبائلی فنکار اپنے روایتی رقص، گیت اور ساز پرفارمنس کے ذریعے ملک کے ثقافتی اتحاد کا پیغام دیں گے۔ میلے کے دوران روایتی پکوانوں، قبائلی دستکار اشیائ، ہینڈلوم مصنوعات، لوک پینٹنگز اور قبائلی زیورات کی نمائشیں بھی توجہ کا مرکز ہوں گی۔
اتر پردیش انسٹی ٹیوٹ آف فوک اینڈ ٹرائبل آرٹ اینڈ کلچر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اتل دویدی نے بتایا کہ یہ تقریب نہ صرف ایک ثقافتی پروگرام ہو گی بلکہ ہندوستان کی سماجی ثقافت کی ایک متحرک علامت ہو گی، جس میں ایک پلیٹ فارم پر مختلف قبائل کے منفرد طرز زندگی، روایتی دستکاری، لوک فن، لوک موسیقی اور پکوانوں کی نمائش کی جائے گی۔ قبائلی معاشرے کی جنگلاتی ثقافت، فطرت پر ایمان، سماجی تعاون کی روایت اور خود انحصاری کا طرز زندگی اس تقریب کی روح ہے۔
افتتاحی سیشن میں آسام کا بردوئی شیکھلا، اڈیشہ کا ڈرووا قبائلی رقص، مہاراشٹر کا لنگو، مدھیہ پردیش کا بھگوریا اور گدومباجا، بکسا، شیلا، جھیجھی، اتر پردیش کا مادل بجانا، بہار کا سنتھالی توجہ کا مرکز رہے گا، جب کہ بین بجانا، جادو، رنگولی، نٹ-نٹی ، بہروپیا کی پیش کش ہوئی۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد