مندر کی دیواروں پر غیرمسلم نوجوانوں نے ہی لکھا تھا آئی لو محمد، ماحول خراب کرنے کی تھی سازش
مندر کی دیواروں پر غیرمسلم نوجوانوں نے ہی لکھا تھا آئی لو محمد، ماحول خراب کرنے کی تھی سازش علی گڑھ، 30 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ کے تھانہ لودھا میں مندروں کی دیواروں پر ’آئی لو محمد‘ لکھنے کے معاملے میں پولیس نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے چارغیر مسلم نوجو
ایس ایس پی پریس کانفرنس


مندر کی دیواروں پر غیرمسلم نوجوانوں نے ہی لکھا تھا آئی لو محمد، ماحول خراب کرنے کی تھی سازش

علی گڑھ، 30 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ کے تھانہ لودھا میں مندروں کی دیواروں پر ’آئی لو محمد‘ لکھنے کے معاملے میں پولیس نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے چارغیر مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ آج علی گڑھ کے ایس ایس پی نیرج جادون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پورے معاملہ سے پردہ ہٹایا اور بتایا کہ تھانہ لودھا میں ہندو طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے گاؤں میں ہی سالگرہ کی تقریب میں مسلم سماج کے لوگوں کو پھنسانے کے لئے سازش رچی تھی جس کے پس پردہ پرانے مقدمات تھے اور اس کے ذریعہ وہ دباؤ بنانا چاہتے تھے۔ ان کا منصوبہ گذشتہ دنوں ان پر درج ہوئے مقدمات میں دباؤ ڈالنا تھا۔

انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں جشانت کمار ولد یشپال سنگھ ساکن گاؤں بلک گڑھی، لودھا تھانہ، علی گڑھ،آکاش ولد سنتوش سارسوت ساکن گاؤں بھگوان پور، لودھا تھانہ علی گڑھ،دلیپ کمار ولد رام راج شرما ساکن گاؤں بھگوان پور، لودھا تھانہ علی گڑھ،ابھیشیک سارسوت ولد وریندر شرما ساکن گاؤں بھگوان پور، لودھا تھانہ علی گڑھ کے نام شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ علی گڑھ میں کچھ سماج دشمن عناصر نے تھانہ علاقے کے بلک گڑھی اور بھگوان پور کے گاؤں میں پانچ مندروں کی دیواروں پر ”آئی لو محمد“ لکھ کر ہنگامہ کھڑا کردیا۔ 25 اکتوبر کی صبح جب گاؤں والوں نے یہ دیکھا تو وہ ناراض ہو گئے۔ انہوں نے گاؤں والوں پر دوسری برادری کا الزام لگا کر ہنگامہ شروع کر دیاتھا۔ کرنی سینا اور دیگر تنظیموں کے قائدین بھی موقع پر پہنچے تھے اور علاقے میں کشیدہ صورت حال پیدا ہوگئی تھی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے ٹھوس کارروائی کرنے کا وعدہ کرکے صورت حال کو پرسکون کیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس نے جب اس پورے معاملہ کی جانچ کی تو تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ جنوری 2024 میں لودھا تھانہ کے ہی رہنے والے گل محمد کے اہل خانہ اور ملزم کے اہل خانہ کے درمیان لڑائی ہوئی تھی جس میں پولیس نے 15 افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔ ستمبر میں مستقیم کی جشانت کمار سے لڑائی ہوئی تھی جس میں دونوں زخمی ہوگئے تھے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے تفتیش کی اور دونوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔

مندروں پر ”آئی لو محمد“ لکھنے کے پیھچے چاروں افراد کا مقصد مسلم سماج کے ان لوگوں کو پھنسانہ تھا جن سے گذشتہ دنوں انکا تنازعہ ہوا تھا اور پولیس ان معاملات میں تفتیش کررہی تھی علی گڑھ کے ایس ایس پی نیرج جادون نے کہا کہ پرانے تنازعہ کی وجہ سے مندروں پر مذہبی نعرے لگائے گئے تھے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد واقعے کی تحقیقات کی گئی جس کے نتیجے میں جشانٹ سنگھ، آکاش اور دلیپ ابھیشیک کو گرفتار کرلیا گیا۔ ایک اور ملزم راہل فرار ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔

یاد رہے کہ علی گڑھ میں کچھ سماج دشمن عناصر نے تھانہلودھا کے علاقہبلک گڑھی اور بھگوان پور کے گاؤں میں پانچ مندروں کی دیواروں پر ”آئی لو محمد“ لکھ کر ہنگامہ کھڑا کردیا تھا۔ 25 اکتوبر کی صبح جب گاؤں والوں نے یہ دیکھا تو کہرام مچ گیا تھا گاؤں والوں پر اس کے لئے مسلم برادری پر الزام عائد کیا تھا،واقعہ کی اطلاع پر کرنی سینا سمیت دیگرہندو وادی تنظیموں کے قائدین بھی موقع پر پہنچ گئے تھے۔ علاقے میں کشیدیگی ہوگئی تھی،ابتدائی طور پر پولیس پر معاملے کو دبانے کا الزام لگایا گیاتھا۔ بعد میں سینئر افسران موقع پرپہنچے اور مقدمہ درج کر ٹھوس کارروائی کا وعدہ کر کے حالات کو پرسکون کیا تھا۔

ہندوستھان سماچار

--------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande