
حصار، 29 اکتوبر (ہ س)۔ نارنونڈ علاقے کے مدن ہیڑی گاؤں کے رہنے والے 28 سالہ سونو کی لاش بدھ کے روز گاؤں پہنچی، جہاں سوگوار ماحول میں اس کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ سونو کی لاش ملنے سے پورا گاؤں سوگ میں ڈوب گیا۔ گھر والے بے بس تھے، ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ گاؤں کی گلیاں سنسان تھیں۔ اس کے آخری دیدار کے لیے صبح سے ہی لوگوں کا ہجوم آن پہنچا۔ آس پاس کے گاؤں سے بھی سینکڑوں لوگ تعزیت کے لیے آئے۔
گاؤں والوں اور اہل خانہ کا الزام ہے کہ سونو کو دھوکے سے روسی فوج میں بھرتی کیا گیا اور جنگ کے لیے بھیجا گیا۔
خاندان نے بتایا کہ سونو مئی 2024 میں روسی زبان کا کورس کرنے روس گیا تھا، لیکن اسے زبردستی فوج میں بھرتی کیا گیا۔ سونو کے چچا زاد بھائی انل نے بتایا کہ اسے روسی فوج کے کمانڈر کا فون آیا جس میں اسے یوکرین کے ڈرون حملے میں سونو کی ہلاکت کی اطلاع ملی۔ ان کی لاش کو ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت لایاگیا۔
گاؤں کا ایک اور نوجوان امان بھی سونو کے ساتھ روس گیا تھا۔ چند روز قبل اس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں اس نے وضاحت کی تھی کہ اسے گارڈ کی نوکری کا وعدہ کرکے روس لے جایا گیا تاہم بعد میں اسے زبردستی روسی فوج میں بھرتی کرکے میدان جنگ میں بھیج دیا گیا۔ امان نے ویڈیو میں بتایا کہ وہاں کے حالات بہت خراب ہیں اور کسی بھی وقت موت واقع ہوسکتی ہے۔ اس نے بہت سے لوگوں کی موت دیکھی تھی ۔
سونو کے گھر والوں نے بھی لاش کی حالت پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھیجی گئی لاش ناقابل شناخت ہے۔ اہل خانہ نے بھارتی حکومت سے تحقیقات اور روس میں پھنسے دیگر نوجوانوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اب گاؤں میں بحث کا ایک ہی موضوع ہے: سونو چلا گیا، اور امان کو کیسے بچایا جائے گا؟ ہر چہرے پر غم ہے اور ہر دل میں سوال ہے کہ ہریانہ کے بیٹے غیر ملکی جنگوں میں کیوں ہلاک ہو رہے ہیں؟
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد