بہار اسمبلی:پٹنہ ضلع کے باڑھ سیٹ این ڈی اے اتحاد کیلئے چیلنج
پٹنہ، 18 اکتوبر (ہ س)۔بہار اسمبلی انتخابات ۔2025 کے پرچہ نامزدگی کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی پٹنہ ضلع کی تقریباً تمام سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے باغی امیدواروں نے بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ امیدوار بی جے پی کے دیرینہ
بہار اسمبلی:پٹنہ ضلع کے باڑھ سیٹ این ڈی اے اتحاد کیلئے چیلنج


پٹنہ، 18 اکتوبر (ہ س)۔بہار اسمبلی انتخابات ۔2025 کے پرچہ نامزدگی کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی پٹنہ ضلع کی تقریباً تمام سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے باغی امیدواروں نے بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ امیدوار بی جے پی کے دیرینہ کارکن ہیں۔ حالانکہ تجزیہ کاروں کے مطابق پٹنہ ضلع کی باڑھ سیٹ کے علاوہ تمام سیٹوں پر این ڈی اے کے امیدوار کو کسی چیلنج کا سامنا نہیں ہے۔پٹنہ صاحب اسمبلی سیٹ روایتی طور پر بی جے پی کے لیے مضبوط سمجھاجاتاہے لیکن اس بار صورتحال مختلف ہے۔ بی جے پی سے ٹکٹ کی امید لگائے بیٹھے ششیر کمار کو جب موقع نہیں ملا تو انہوں نےبغاوت کا راستہ اختیار کیا۔ ششیر کمار اب انتخابی میدان میں ہیں۔ ان کے مقامی اثر و رسوخ سے بی جے پی کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچ سکتا ہے، کیونکہ وہ ایک طویل عرصے سے پارٹی تنظیم میں سرگرم ہیں اور کئی وارڈوں میں ان کا ذاتی نیٹ ورک ہے۔پٹنہ ضلع کے بکرم اسمبلی سیٹ پر مقابلہ اس بار اور بھی دلچسپ ہو گیا ہے۔ انیل سنگھ جو پہلے بی جے پی سے وابستہ تھے، اب کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی کے ساتھ ان کی طویل مدتی وابستگی اور تنظیم کے لیے ان کے کام نے انھیں بی جے پی کے مقامی حامیوں میں مقبول بنا دیا ہے۔ کانگریس کا ٹکٹ ملنے کے بعد انہوں نے زور دار مہم شروع کر دی ہے۔ بی جے پی کیمپ کو خدشہ ہے کہ انیل سنگھ کا اثر روایتی بی جے پی کے ووٹوں کو ختم کر سکتا ہے۔ بی جے پی نے موجودہ ایم ایل اے سدھارتھ سورو کو میدان میں اتارا ہے جنہوں نے کانگریس کے ٹکٹ پرگذشتہ الیکشن جیتا تھا۔دیگھا اسمبلی حلقہ سے سابق بی جے پی لیڈر رتیش رنجن عرف بٹو سنگھ بھی بغاوتی تیور میں ہیں۔ وہ اکتوبر تک بی جے پی تنظیم میں سرگرم رہے، لیکن ٹکٹ نہ ملنے کے بعد انہوں نے جن سوراج پارٹی سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ بٹو سنگھ کو مقامی ووٹروں میں ایک فعال اور مقبول شخصیت سمجھا جاتا ہے۔بٹو سنگھ تاجر ہیں اور ان کے جن سوراج میں جانے سے بی جے پی کا تاجر طبقہ کا ووٹ ختم ہو سکتا ہے۔ بی جے پی نے اس حلقے سے موجودہ ایم ایل اے سنجیو چورسیا کو میدان میں اتارا ہے۔ نتیجتاًبٹو سنگھ کا اثر بی جے پی امیدوار کے لیے تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔سینئر صحافی ارون پانڈے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پٹنہ سیٹی کی چار اسمبلی سیٹوں: پٹنہ صاحب، دیگھا، کمہرار اور بانکی پور میں بی جے پی کے جیتنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ بی جے پی کی روایتی سیٹیں ہیں۔ تمام شکایات کو آخری وقت میں دور کیا جائے گااور لوگ بی جے پی کو ووٹ دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو بھی بکرم، دانا پور اور مکامہ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ باڑھ اسمبلی سیٹ این ڈی اے کے لیے ایک اہم چیلنج ہے، جس سے ان کے لیے جیتنا مشکل ہو گیا ہے۔ آر جے ڈی امیدوار کرم ویر سنگھ عرف للو مکھیا کے باڑھ اسمبلی سیٹ جیتنے کا قوی امکان ہے۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر لڑنے والے للو مکھیا نے تقریباً 40,000 ووٹ حاصل کیے تھے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande