ممبئی میں خوشگوار ازدواجی زندگی پر دو روزہ ورکشاپ کا آغاز
خاندانی استحکام اور رشتوں کی بقا کے لیے ایک اہم کوشش،ڈاکٹر ظہیر قاضی سمیت اہم شخصیات کا خطابممبئی،18 اکتوبر (ہ س)۔ خاندانی استحکام، ازدواجی رشتوں میں ہم آہنگی، شادی سے قبل اور ما بعد شادی کے مسائل پر فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر کے زیر اہتمام خوشگوار ا
ممبئی میں خوشگوار ازدواجی زندگی پر دو روزہ ورکشاپ کا آغاز


خاندانی استحکام اور رشتوں کی بقا کے لیے ایک اہم کوشش،ڈاکٹر ظہیر قاضی سمیت اہم شخصیات کا خطابممبئی،18 اکتوبر (ہ س)۔ خاندانی استحکام، ازدواجی رشتوں میں ہم آہنگی، شادی سے قبل اور ما بعد شادی کے مسائل پر فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر کے زیر اہتمام خوشگوار ازدواجی زندگی کے عنوان سے دو روزہ ورکشاپ کا ا?غاز انجمن اسلام کے اشتراک سے صابو صدیق ٹیکنیکل کالج کے الما لطیفی ہال میں ہوا, اس موقع پر انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ مفتی محمد اشفاق قاضی الجھے مسائل سلجھانے کا خاص ہنر رکھتے ہیں، ان کے پاس دینی علم کے ساتھ دنیاوی فہم بھی ہے، وہ واقعی ’ٹو ان ون‘ اور ملٹی پرپل شخصیت کے حامل ہیں، ڈاکٹر قاضی نے کہا کہ موجودہ دور میں اس طرح کے علماءاور رہنماوں کی اشد ضرورت ہے، خاص طور پر جب شادی کے ابتدائی سالوں میں طلاق کی شرح بڑھتی جا رہی ہے، ایسے ورکشاپس معاشرتی استحکام کے لیے نہایت اہم ہیں، پروگرام کے میزبان ، فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر کے بانی و سربراہ مفتی اشفاق قاضی نے کہا کہ آج کی مجلس دراصل پری میرج سے متعلق ہے، لیکن اگر ہم اسے ”فیملی فرسٹ“ کے تصور سے جوڑ لیں تو زیادہ بہتر نتائج سامنے آئیں گے، انہوں نے کہا کہ فیملی فرسٹ صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک تحریک ہےاور میں ہی سب کچھ نہیں، آپ میں سے ہر ایک اپنے دائرے میں کاونسلر، رہنما اور مفتی بن سکتا ہے، مفتی اشفاق قاضی نے بتایا کہ ایسے کئی معاملات ان کے پاس آئے جو عدالتوں تک پہنچ چکے تھے، لیکن تھوڑی سی محنت اور مخلصانہ کوشش کے بعد وہ رشتے ٹوٹنے سے بچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر گزشتہ چار برسوں سے ازدواجی ناچاقی کو دور کرنے، میاں بیوی کے درمیان الفت و محبت قائم رکھنے، بچوں کی بہتر پرورش، اداروں کے درمیان مفاہمت اور خاندانی تنازعات کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، یہ مرکز نشے کے عادی افراد اور موبائل یا انٹرنیٹ کی لت میں مبتلا نوجوانوں کی کاونسلنگ بھی کرتا ہے۔ اب تک تقریباً 400 سے زائد معاملات خوش اسلوبی سے حل کیے جا چکے ہیں، مفتی قاضی نے کہا کہ ”میرا خواب ہے کہ پورے ملک میں ایسے مراکز قائم ہوں اور تربیت یافتہ کاونسلر تیار کیے جائیں جو گھریلو تنازعات کو سلجھانے میں معاون بنیں، انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے خاندانی یا مالی معاملات غیروں کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں شکوہ ہوتا ہے کہ شریعت میں مداخلت کی جاتی ہے، حالانکہ اصل حل تو ہمارے اپنے نظامِ محمدی میں موجود ہے، پہلے دن کے سیشن میں مختلف ماہرین نے نکاح، ازدواجی ہم آہنگی، علیحدگی، اور مرد و عورت کے نفسیاتی فرق جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی۔ اختتام پر دعا کے ساتھ ورکشاپ کے پہلے دن کی نشستیں مکمل ہوئی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande