بیروت،07ستمبر(ہ س)۔حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نے ہفتے کے روز یہ بات زور دار انداز میں کہی ہے کہ حزب اللہ ہتھیاروں کو سرنڈر نہیں کرے گی۔ رکن پارلیمنٹ کا یہ بیان لبنانی حکومت کے تازہ فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں حکومت نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ منصوبے پر عمل کرے اور حزب اللہ سے اسلحہ واپس لینے کا آپریشن شروع کر دے۔حکومت نے یہ حکم امریکہ کے غیر معمولی طور پر بڑھے ہوئے دباو¿ میں جاری کیا ہے۔
واضح رہے امریکہ کے پیش کردہ منصوبے کو قبول کرتے ہوئے پچھلے ماہ لبنانی حکومت نے اپنی فوج سے کہا تھا کہ اس منصوبے پر عمل کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرے۔ امریکہ نے ابھی تازہ انتباہ میں کہا ہے کہ لبنانی حکومت اس عمل کو رواں سال کے اختتام تک مکمل کرے۔جمعہ کے روز لبنانی کابینہ نے فوج کے منصوبے کا خیرمقدم کیا۔ بعد از اجلاس وزیر اطلاعات پال مورکوس نے کہا کہ فوج اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس منصوبے پر عمل کرے گی۔انہوں نے کہا کہ فوجی کمانڈر نے منصوبے پر عمل درآمد میں رکاوٹوں، خاص طور پر اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے سے بھی آگاہ کیا ہے۔ اس لیے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے آپریشن کے مکمل ہونے کا کوئی ٹائم فریم ظاہر نہیں کیا ہے۔
دریں اثنا ایک حکومتی بیان میں پیش رفت کو جن چیزوں سے مشروط کیا گیا ہے ان میں دوسری جماعتوں کے اس سلسلے میں عزم و تعاون کے علاوہ سب سے پہلے تعاون کو ایک شرط کے طور پر دیکھا گیا ہے۔حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ قانون ساز حسن عزالدین نے کہا کسی بھی صورت میں حزب اللہ ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوگی۔لبنان کے خبر رساں ادارے کے مطابق حسن عزالدین نے جنوبی لبنان میں ایک تقریر کے دوران کہا ہتھیاروں کو چھیننا گناہ ہے۔ یہ فیصلہ حکومت نے بہت جلد بازی اور لاپرواہی سے کیا ہے۔ حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے۔عزالدین نے حزب اللہ اور اس کے اتحادی امل کے وزراءکے اس بارے میں جرات مندانہ مو¿قف کی تعریف کی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan