روہنی کے ڈسٹرکٹ جج نے اڈانی سے متعلق رپورٹنگ کے ایک طرفہ فیصلے پر روک لگائی
نئی دہلی، 18 ستمبر (ہ س)۔ دہلی کی روہنی کورٹ کے ڈسٹرکٹ جج نے اڈانی سے متعلق رپورٹنگ پر پابندی لگانے والے ایک سینئر سول جج کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ ڈسٹرکٹ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ متعلقہ صحافیوں کو سنے بغیر خبروں کے مضامین اور ویڈیوز کو حذف کرنے کا ح
Rohini court judge imposed stay on ruling on Adani matter


نئی دہلی، 18 ستمبر (ہ س)۔ دہلی کی روہنی کورٹ کے ڈسٹرکٹ جج نے اڈانی سے متعلق رپورٹنگ پر پابندی لگانے والے ایک سینئر سول جج کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ ڈسٹرکٹ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ متعلقہ صحافیوں کو سنے بغیر خبروں کے مضامین اور ویڈیوز کو حذف کرنے کا حکم مناسب نہیں۔

سماعت کے دوران وکلا ورندا گروور اور نکول گاندھی نے یوٹیوب صحافیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیل دی کہ جون 2024 کے آرٹیکل کے حوالے سے یکطرفہ پابندی کا حکم حاصل کیا گیا تھا۔آخر کیا جلدبازی تھی؟ دو تین دن کا نوٹس کیوں نہیں دیا گیا؟ سینئر سول جج کو درخواست گزاروں کا موقف بھی سننا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا میڈیا ہاوس چلانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ ان رپورٹس کی وجہ سے مشکل میں ہے۔ سینئر سول جج کے حکم پر یوٹیوب سے متعدد ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنے کوکہا گیا ہے۔ ورندا گروور نے کہا کہ اڈانی انٹرپرائزز ایک کمپنی ہے اور مضمون ایک فرد کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ مضمون میں اڈانی انٹرپرائزز کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

دراصل، 6 ستمبر کو سینئر سول جج انوج کمار سنگھ نے اڈانی سے متعلق تمام رپورٹس اور ویڈیوز کو حذف کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد وزارت اطلاعات و نشریات نے تمام متعلقہ صحافیوں کو نوٹس بھیج کر یوٹیوب کی ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کو کہا تھا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande