حیدرآباد ، 18 ۔ ستمبر (ہ س)۔ سائبر جرائم دھوکہ بازوں نے خود کو قانون نافذ کرنے والے عہدیدار ظاہر کرتے ہوئے 3 دنوں تک مسلسل ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے بعد ایک70 سالہ موظف سرکاری خاتون ڈاکٹر یہاں حرکت قلب بند ہوجانے سے چل بسیں۔پولیس نے چہارشنبہ کے روز بتایا کہ ملزمین نے5 اور8 ستمبر کے درمیان خاتون کو 6.60لاکھ روپے کا دھوکہ دیا اور 8ستمبر کو موظف ڈاکٹرکی موت کے بعد بھی سائبر دھوکہ بازوں نے انہیں پیغامات بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا۔موظف ڈاکٹر کے کال ریکارڈس دیکھنے کے بعد متوفیہ کے فرزند نے پولیس میں درج کرائی شکایت میں کہا کہ خاندان کو ممکنہ ڈیجیٹل آریسٹ اسکام اور منظم سائبر فراڈ کا علم ہوا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے موظف خاتون ڈاکٹر کی موت ہوئی۔ دھوکہ بازوں نے 5 ستمبر کو خاتون سے ربط پیدا کیا جو چیف ریسڈنٹ میڈیکل آفیسر کے عہدہ سے وظیفہ پر سبکدوش ہوئی تھیں۔انہیں مسیجنگ ایپ پر پیام وصول ہوا جس میں بنگلورو و پولیس کا لوگو ڈسپلے دکھائی دے رہا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ کالر نے انہیں ایک جھوٹی انوسٹی گیشن رپورٹ شیئر کی اور انہیں بتایا کہ آپ کے آدھار کارڈ، کی تفصیلات ایک جھوٹے انسانی اسمگلنگ کیس میں درج ہونے کی من گھڑت بات کہی۔وہ تین دنوں تک خاتون کو مسلسل ویڈیو کال کئے جارہے تھے۔ اور اس دوران ان دھوکے بازوں نے خاتون کو سپریم کورٹ، کرناٹک پولیس، ای ڈی اور آربی آئی کے جھوٹے احکام بتاتے ہوئے انہیں این ایس اے کے تحت مقدمہ چلانے کی دھمکیاں دیں۔ اس دوران سائبر دھوکہ بازوں نے خاتون کے بینک کے پنشن اکاونٹ سے اپنے اکاونٹ میں 6.6 لاکھ روپے منتقل کرالئے۔رقم منتقل کرانے کے بعد بھی انہیں ٹرانزکشن بل دکھانے پر مجبور کیاگیا اور فرضی نوٹسوں / احکام روانہ کرتے ہوئے انہیں مسلسل ہراساں کیا گیا۔شکایت کنندہ نے بتایا کہ ملزمین کی مسلسل ذہنی اذیت، دھمکیوں اور جبری وصولی پر میری والدہ نے 8 ستمبر کی صبح کو سینہ میں شدید درد کی شکایت کی جس کے بعد انہیں خانگی ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ اس شکایت کی اساس پر پولیس نے آئی ٹی ایکٹ اور بی این ایس کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق