غزہ شہر میں 10 ہزار سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں : یونیسف
غزہ،17ستمبر(ہ س)۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں دس ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جہاں اسرائیلی فوج وسیع پیمانے پر زمینی کارروائی کر رہی ہے۔یونیسف کی ترجمان تیس اینگرام نے منگل کے روز جنوبی عل
غزہ شہر میں 10 ہزار سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں : یونیسف


غزہ،17ستمبر(ہ س)۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں دس ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جہاں اسرائیلی فوج وسیع پیمانے پر زمینی کارروائی کر رہی ہے۔یونیسف کی ترجمان تیس اینگرام نے منگل کے روز جنوبی علاقے المواصی سے بتایا کہ غزہ شہر سے خاندانوں کی جبری اور بڑے پیمانے پر بے دخلی سب سے کمزور طبقوں کے لیے جان لیوا خطرہ ہے۔ یہ بات فرانس پریس نیوز ایجنسی نے بتائی۔ اینگرام نے جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت غزہ کی پٹی میں 26 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے علاج کے محتاج ہیں، جن میں صرف غزہ شہر کے دس ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ اگست میں کیے گئے معائنے کے دوران غزہ کی پٹی میں ہر آٹھ میں سے ایک بچے کو شدید غذائی قلت کا سامنا تھا، جو اب تک ریکارڈ ہونے والی بلند ترین شرح ہے۔ غزہ شہر میں تو یہ شرح ہر پانچ میں سے ایک بچے تک جا پہنچی۔ ان کے مطابق غزہ شہر میں غذائی مراکز کو اس ہفتے جاری ہونے والے انخلاءکے احکامات اور فوجی کارروائیوں کے باعث بند کرنا پڑا۔یونیسف کی ترجمان نے زور دیا کہ یہ انتہائی غیر انسانی بات ہے کہ تقریباً پانچ لاکھ بچوں سے، جو سات سو دن سے جاری جنگ کے صدموں کا شکار ہیں کہا جائے کہ وہ ایک عذاب سے نکل کر دوسرے عذاب کی طرف بھاگیں۔اینگرام نے بتایا کہ 14 اگست کے بعد سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد غزہ شہر سے نکل کر جنوب کی طرف جا چکے ہیں، جبکہ شہری غزہ اور اس کے اطراف میں بھی جگہ بدل رہے ہیں۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے منگل کو غزہ شہر پر زمینی حملے کے فیصلہ کن مرحلے آغاز کا اعلان کیا، یہ تباہ حال غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر ہے۔ایک اسرائیلی فوجی عہدے دار نے تصدیق کی کہ شہر میں زمینی کارروائیوں کا بنیادی مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور وہاں حماس کے تقریباً تین ہزار جنگجو موجود ہیں۔ ان کے مطابق زمینی فوج شہر کے اندرونی حصوں تک داخل ہو رہی ہے اور مرکز کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مزید یہ کہ حماس کو شکست دینے کے لیے جتنا وقت بھی درکار ہو گا، فوج کارروائی جاری رکھنے کو تیار ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی فوج نے شدید تر فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور یہ کہ فوج فیصلہ کن مرحلے تک پہنچ چکی ہے۔دوسری جانب وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے دھمکی دی کہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا اور یہ حماس کی قبر کا کتبہ بن جائے گا۔ادھر ہزاروں شہری بم باری کے سائے میں شہر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ العربیہ کے نمائندے کے مطابق صرف چند گھنٹوں میں پچاس کے قریب افراد جاں بحق ہو گئے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande