امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ برطانیہ کے تین روزہ دورے پر پہنچے
لندن، 17 ستمبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دوسرے سرکاری دورے پر منگل کی رات یہاں اسٹین اسٹیڈ ہوائی اڈے پر پہنچے۔ امریکی صدر اور خاتون اول میلانیا کا ایئرپورٹ پہنچنے پر گارڈ آف آنر کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ہوائی اڈے پر سیکریٹری خارجہ
امن کا نوبل انعام ، ٹرمپ کا دباو کارگر نہیں ہوگا ، سیکریٹری نوبل انعام کمیٹی


لندن، 17 ستمبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دوسرے سرکاری دورے پر منگل کی رات یہاں اسٹین اسٹیڈ ہوائی اڈے پر پہنچے۔ امریکی صدر اور خاتون اول میلانیا کا ایئرپورٹ پہنچنے پر گارڈ آف آنر کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ہوائی اڈے پر سیکریٹری خارجہ یویٹ کوپر، دیگر حکام اور برطانیہ میں امریکی سفیر وارن اسٹیفنز نے ان کا استقبال کیا۔ برطانیہ کے بادشاہ چارلس کی جانب سے لارڈ ان ویٹنگ ویزکاو¿نٹ ہڈ بھی امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ ٹرمپ جوڑا یہاں سے ہیلی کاپٹر میرین ون کے ذریعے وسطی لندن میں امریکی سفیر کی رہائش گاہ پہنچا۔ اپنے مصروف شیڈول سے پہلے، انہوں نے ریجنٹ پارک کے ونفیلڈ ہاو¿س میں رات گزاری۔ اس سے قبل، برطانیہ کے تین روزہ دورے پر روانہ ہونے سے قبل، ٹرمپ نے واشنگٹن میں وہائٹ ہاو¿س میں کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے ’محبت‘ کرتے ہیں اور وہ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچتے ہی اپنے ’پرانے دوست‘ کنگ چارلس سے ملاقات کریں گے۔ امریکی صدر نے کنگ چارلس کو اپنا دوست اور شاندار شریف آدمی قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ”میرے برطانیہ کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ چارلس وہاں کا بادشاہ اور میرا دوست ہے“۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ پہلا موقع ہے جب کسی کو دو بار اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ تو یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے اور یہ ونڈسر میں ہے۔ انہوں نے پہلے کبھی ونڈسر کیسل کا استعمال نہیں کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ کون سا ایک دوسرے سے بہتر ہے، لیکن وہ کہتے ہیں کہ ونڈسر کیسل بہترین ہے، ٹھیک ہے؟ تو یہ اچھا ہو گا۔ 79 سالہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چارلس سے ملنے کے لیے سب سے زیادہ منتظر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ وہ اس دورے کے دوران برطانیہ امریکہ تجارتی معاہدے کو مزید گہرا کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ امریکی صدر اپنے تین روزہ دورے کے دوران شاہی فلائی پاسٹ، شہزادی کیٹ کے ساتھ گاڑی کی سواری اور شاہانہ سرکاری ضیافت سے لطف اندوز ہوں گے۔ امریکی صدر نے دورے سے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ ’برطانیہ‘ کی ’بہت اچھی نمائندگی‘کرتے ہیں۔ امریکی صدور کو ان کی دوسری مدت میں عام طور پر مکمل سرکاری دورے کی پیشکش نہیں کی جاتی ہے بلکہ وہ بادشاہ کے ساتھ چائے یا لنچ کرتے ہیں۔ یہ سابق امریکی صدور جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما کے ساتھ ہوا۔ تاہم یہ دوسرا موقع ہے جب ٹرمپ کو مکمل سرکاری دورے پر مدعو کیا گیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande