ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدے کے بعد یورپ کا موقف سخت ہوگیا : تہران
تہران،17ستمبر(ہ س)۔ایران کے صدر کے معاون اور ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے اپنے ویانا کے دورے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کئی اہم پیش رفتیں ہوئی ہیں۔اسلامی نے آسٹریا میں 15 سے 19 ستمبر تک جاری انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنس
ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدے کے بعد یورپ کا موقف سخت ہوگیا : تہران


تہران،17ستمبر(ہ س)۔ایران کے صدر کے معاون اور ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے اپنے ویانا کے دورے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کئی اہم پیش رفتیں ہوئی ہیں۔اسلامی نے آسٹریا میں 15 سے 19 ستمبر تک جاری انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی 69 ویں جنرل کانفرنس میں اپنی تقریر کے بعد کہا کہ اس اجلاس میں ہماری موجودگی اور حقائق پیش کرنے سے یہ فائدہ ہوا کہ میدان خالی نہیں چھوڑا گیا اور ایران کے خلاف وہ یک طرفہ بیانیہ بنا جواب نہ رہا جو ہمیں نگرانی سے باہر اور ہمارے ایٹمی پروگرام کو منحرف دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ بات ایرانی خبر رساں ایجنسی تنسیم نے بتائی۔اسلامی نے مزید وضاحت کی کہ ایک اور اہم نکتہ وہ معاہدہ ہے جو ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ طے پایا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک یورپی ممالک ہمارے تعاون کو اپنے لیے بنیادی شرط قرار دے رہے تھے، لیکن جیسے ہی ایرانی وزیر خارجہ اور ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان معاہدہ ہوا، یورپی ممالک کی جانب سے مزید سخت رویہ سامنے آیا۔ایرانی عہدے دار نے زور دیا کہ ہمارے ملک کو دی گئی حفاظتی ضمانتوں کے نظام میں ایک نیا طریقہ کار متعین ہونا چاہیے، جو یہ واضح کرے کہ اگر کسی ملک کی ایٹمی تنصیبات پر فوجی حملہ ہو تو معائنہ نظام کس طرح عمل کرے گا۔ خاص طور پر اس لیے کہ ہمارے پاس پارلیمنٹ کا قانون موجود ہے جس کے دائرے میں رہنا لازمی ہے۔اسلامی نے کہا مجموعی طور پر یہ دورہ، تقریر، بیان اور پیش کیا گیا فیصلہ ہمارے ملک کے لیے ایک مثبت قدم تھا۔چند روز پہلے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ یورپ کو اسنیپ بیک میکانزم فعال کرنے کا حق حاصل نہیں۔ انھوں نے اس اقدام کو غیر قانونی اور ناجائز قرار دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے نئی صورت حال اور پارلیمنٹ کے قانون کے تحت ایجنسی سے تعاون کیا ہے، لیکن اب پہلے جیسا تعاون ممکن نہیں رہا اور معاملہ ایک نئے فریم ورک کا تقاضا کرتا ہے۔گزشتہ ہفتے عباس عراقچی نے قاہرہ میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائیل گروسی کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا تاکہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران اور ایجنسی کے تعلقات کو منظم کیا جا سکے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یورپی ٹرائیکا (فرانس، جرمنی اور برطانیہ) نے 28 اگست کو ایک 30 روزہ عمل شروع کیا ہے جس کے تحت اگر تہران نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون بحال نہ کیا ... تو ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس تعاون میں ایٹمی تنصیبات کا معائنہ اور امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات بھی شامل ہیں۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande