سشیلا کارکی نے جان گنوانے والے نوجوانوں کو شہید کا درجہ دینے اور ان کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا
کھٹمنڈو، 14 ستمبر (ہ س)۔ نیپال کی عبوری حکومت نے 8 ستمبر کو نیپال میں اقتدار کی تبدیلی کے لیے ہونے والے مظاہرے کے دوران پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہونے والے نوجوانوں کو شہید کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے اہل خانہ کے لیے 10 لاکھ روپے کی امداد کا بھ
سشیلا کارکی نے جان گنوانے والے نوجوانوں کو شہید کا درجہ دینے اور ان کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا


کھٹمنڈو، 14 ستمبر (ہ س)۔ نیپال کی عبوری حکومت نے 8 ستمبر کو نیپال میں اقتدار کی تبدیلی کے لیے ہونے والے مظاہرے کے دوران پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہونے والے نوجوانوں کو شہید کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے اہل خانہ کے لیے 10 لاکھ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

آج سنگھ دربار میں اپنا چارج سنبھالتے ہوئے ملک کی عبوری وزیر اعظم سشیلا کارکی نے قوم سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ انہوں نے اپنے پہلے فیصلے پر دستخط کر دیے ہیں، جس میں مظاہرے کے دوران پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہونے والے طلباء کو شہید کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کارکی نے کہا کہ اس مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والے تمام نوجوانوں کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے کی مالی مدد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام زخمیوں کے علاج کا سارا خرچ نیپال کی حکومت برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو ان کی منزل تک پہنچانے کے انتظامات کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ نیپال میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اس وقت کی اولی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی جب حکومت نے 26 سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی کا اعلان کیا۔ ملک میں سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی اور بدعنوانی کے خلاف احتجاج میں ہزاروں نوجوانوں نے دارالحکومت کھٹمنڈو اور مختلف شہروں میں جنرل-جی کے بینر تلے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کے خلاف سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 19 افراد ہلاک جب کہ تین سو سے زائد زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر سکول اور کالج کے طلباء تھے۔ دنیا بھر میں فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی۔ مشتعل طلباء نے ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کیے اور سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں، وزراء اور ان کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا۔ جس کے بعد آخر کار اولی حکومت کو جانا پڑا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande