اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے ایوان میں ریاست کی ترقی کی پالیسیوں پر سوال اٹھائے، پوچھا- مدھیہ پردیش کب بنے گا؟
بھوپال، 5 اگست (ہ س)۔ مدھیہ پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے ساتویں دن منگل کو ایوان میں میٹروپولیٹن بل پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کے بیان پر سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’مدھیہ پردیش بنانے‘‘
اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار


بھوپال، 5 اگست (ہ س)۔

مدھیہ پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے ساتویں دن منگل کو ایوان میں میٹروپولیٹن بل پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کے بیان پر سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’مدھیہ پردیش بنانے‘‘ کی بات ہو رہی ہے، لیکن یہ کب اور کیسے پورا ہوگا، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروڑوں کی سرمایہ کاری آئی، لیکن یہ کب اور کہاں سے آئی، یہ بات عوام کو سمجھ نہیں آئی۔

امنگ سنگھار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو معاوضہ نہیں دے پارہی ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ 120 انڈسٹریل پارک بنائے جا رہے ہیں، پھر صنعت کاروں سے کیوں نہیں کہا جاتا کہ وہ خود انفراسٹرکچر تیار کریں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مہاراشٹر کی طرح مدھیہ پردیش میں بھی پرائیویٹ انڈسٹریل پارک کے تصور پر کام کیا جانا چاہئے اور اگر ضرورت ہو تو حکومت گرانٹ دے۔ اپوزیشن لیڈر سنگھار نے ریاست کے بے روزگار نوجوانوں کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جن کو حکومت خواہشمند نوجوان کہتی ہے انہیں روزگار کیسے ملے گا؟ انہوں نے کہا کہ ریاست پیاز کی پیداوار میں ملک میں دوسرے نمبر پر ہے، لیکن برآمد نہیں ہو رہی ہے۔ کیا اس کے لیے ریاست میں فوڈ پروسیسنگ یونٹ قائم نہیں کیے جا سکتے؟

انہوں نے اندور کے سانویر انڈسٹریل ایریا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جہاں پہلے 500 سے زیادہ یونٹ تھے، آج وہاں صرف 100 ہی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر کمپنیوں کو کوئی حقیقی مراعات نہیں دی جارہی ہیں۔ سنگھار نے کہا کہ حکومت آئی ٹی سیکٹر کی بات کرتی ہے، لیکن آئی ٹی کمپنیاں مدھیہ پردیش میں نہیں آرہی ہیں۔ بڑی کمپنیاں مسلسل بند ہو رہی ہیں۔ سیاحت کے شعبے میں تنزلی ہے اور ماحولیات سے متعلق معاملات میں کرپشن ہو رہی ہے۔ انہوں نے میڈیکل ٹورازم پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب مریض علاج کے لیے ریاست سے باہر جارہے ہیں تو یہ کیسا میڈیکل ٹورازم ہے جس کی حکومت بات کررہی ہے۔

امنگ سنگھار نے کہا کہ حکومت عوام کے پیسے سے بنیادی ڈھانچہ تیار کر رہی ہے، لیکن نہ تو عوام کو، نہ کسانوں کو اور نہ ہی صنعتوں کو اس سے کوئی فائدہ ہو رہا ہے۔ حکومت کو اپنی پالیسیوں پر گہرائی سے سوچنا چاہیے اور زمینی نتائج دکھانا چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande