شملہ، 31 اگست (ہ س)۔ سابق مرکزی وزیر اور ہمیر پور کے ایم پی انوراگ سنگھ ٹھاکر نے ہماچل پردیش اسمبلی میں پیش کی گئی سال 2023-24 کی کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ کو ریاست کی کانگریس حکومت کی ’ناکامیوں کا مجموعہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت اقتصادی انتظام اور ترقیاتی کاموں میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔انوراگ ٹھاکر نے اتوار کے روز ایک بیان میں الزام لگایا کہ کانگریس حکومت جس دن سے بنی ہے اس دن سے ہماچل کو ”برباد“ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے متعدد عوام دشمن فیصلوں نے ریاست کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ سی اے جی رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کا کام مکمل طور پر سوالیہ نشان ہے۔رکن پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھیجے گئے فنڈز کا استعمال نہ کرنے پر بھی سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 1024 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ کرنے کے بجائے مرکز کو واپس کردی۔سی اے جی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کام کے نام پر صرف کاغذی گھوڑے چلا رہی ہے۔ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت سپلیمنٹری بجٹ پیش کرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جن کاموں کے لیے اصل بجٹ منظور کیا گیا تھا وہ خرچ بھی نہیں ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابق 40 منصوبوں کے لیے جاری کردہ بجٹ کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ انوراگ ٹھاکر نے اسے ریاست کے مفادات سے براہ راست چھیڑ چھاڑ قرار دیا اور کہا کہ یہ حکومت صرف دکھاوے اور اعلانات تک محدود ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کانگریس حکومت عوام کو بتائے کہ ریاست میں ترقیاتی کام کیوں ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں اور مرکز کی طرف سے بھیجے گئے وسائل کا صحیح استعمال کیوں نہیں کیا گیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan