کوپن ہیگن،27اگست(ہ س)۔ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹی فریڈرکسن نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے امکان کو رد نہیں کر سکتا۔ وہ منگل کے روز رپورٹرز سے بات چیت کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا ' ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کا نہیں کہہ رہے ہیں۔ ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں۔ بس ہمیں یہ ہقین ہونا چاہیے کہ یہ ایک جمہوری ریاست ہو گی۔وزیر اعظم کے فلسطینی ریاست کے بارے میں یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اتوار کے روز کوپن ہیگن میں لگ بھگ دس ہزار شہریوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے حق میں اتوار کے روز مارچ کیا۔ نیز اس امر پر بھی زور دیا کہ ڈنمارک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔اس سے قبل وزیر اعظم نے 16 اگست جو کوپن ہیگن سے شائع ہونے والے ایک روز نامے کو انٹرویو کے دوران کہا تھا ' اسرائیلی وزیر اعظم نیتن ہاہو اب خود ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ اس لیے ان کی حکومت بہت دور نکلی جارہی ہے۔ ' ہم سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو نے انتہائی پر تشدد اقدامات غزہ میں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔ڈینیش وزیر اعظم نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے ' حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد جواب دینا اسرائیل کا حق تھا۔ منگل کے روز انہوں نے کہا' فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے ایک درست مقصد کا حصول ممکن بنانا چاہیے۔ اسے اس وقت تسلیم کرنا چاہیے جب دو ریاستی حل پر عمل ہو اور فلسطینی رہاست کے حقیقی معنوں میں جمہوری ریاست بننے کی ضمانت مل سکے۔یورپی یونین کی صدارے ڈنمارک کے پاس ہونے کے بارے میں کہا ہم اپنی صدارت کو استعمال کرنے کی کوشش کریں گے مگر ضروری حمایت حاصل کرنا مشکل ہو گا۔اس سے دو ریاستی حل کو حقیقی طور پر فائدہ پہنچے۔ اور جہاں ایک پائیدار اور جمہوری فلسطینی ریاست کی ضمانت دی جا سکے، انہوں نے کہا۔ اور یہ یقینا (حماس کے) اسرائیل کی باہمی تسلیم کے ساتھ ہونا چاہیے۔اس دوران، ڈنمارک اسرائیل پر دباو¿ بڑھانے کے لیے اپنی موجودہ یورپی یونین کی صدارت کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری حمایت جمع کرنا مشکل ہو گا لیکن ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan