ڈھاکہ/سیول، 27 اگست (ہ س)۔ بنگلہ دیش اور جنوبی کوریا نے اپنے موجودہ سیاسی اور ترقیاتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ساتھ ہی اسٹریٹجک شراکت داری کے مواقع بھی تلاش کیے ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دونوں ممالک نے یہ معاہدہ گزشتہ روز سیول میں منعقدہ فارن آفس کنسلٹیشنز (ایف او سی) کے چوتھے دور کے دوران کیا۔
یہ معلومات آج بنگلہ دیش کے اخبار دی ڈیلی اسٹار کی ایک رپورٹ میں دی گئی۔ دی ڈیلی اسٹار کے مطابق وزارت خارجہ کے سکریٹری (دوطرفہ مشرق و مغرب) ڈاکٹر نذر الاسلام نے بنگلہ دیشی وفد کی قیادت کی اور کوریائی وفد کی قیادت جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کی پہلی نائب وزیر پارک یونجو نے کی۔
جنوبی کوریا 1.3 بلین ڈالر کا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے ساتھ بنگلہ دیش کا پانچواں سب سے بڑا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) فراہم کنندہ ہے۔ سیم سنگ سمیت 200 سے زائد کورین کمپنیاں بنگلہ دیش میں نمایاں موجودگی رکھتی ہیں۔ جنوبی کوریا میں تقریباً 20,000 بنگلہ دیشی شہری مقیم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مہاجر مزدور اور ان کے خاندان ہیں۔
نمائندوں نے سیاسی اور اقتصادی تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری، انسانی وسائل کی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، کوریائی الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر پروڈکشن پلانٹس کی منتقلی، توانائی کے تعاون، سیکورٹی اور روہنگیا کی صورتحال کے علاوہ باہمی دلچسپی کے دیگر علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، توانائی کی منتقلی، ماہی گیری، بائیو ٹیکنالوجی، موسمیاتی تبدیلی، زرعی میکانائزیشن اور سمندری بندرگاہوں اور شپ یارڈز کی جدید کاری میں تعاون کے نئے مواقع کی نشاندہی کی۔
کوریائی فریق نے قرضوں اور گرانٹس دونوں کے تحت بنگلہ دیش کے اعلیٰ معیار کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی حمایت کی۔ کوریائی فریق نے روہنگیاوں کی میزبانی میں بنگلہ دیش کے انسانی ہمدردی کے کردار کو سراہا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ میانمار میں ان کی جلد وطن واپسی کے لیے مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن