پی ایم کی ریلی میں تالی بجوانے کےلئے اساتذہ کو بھیجنا ان کی توہین ہے، بی جے پی معافی مانگے:منیش سسودیا
نئی دہلی، 17 اگست(ہ س)۔عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق وزیر تعلیم منیش سسودیا نے سرکاری حکم نامے کے تحت اساتذہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں بھیجے جانے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک بات ہے۔ انہوں ن
پی ایم کی ریلی میں تالی بجوانے کےلئے اساتذہ کو بھیجنا ان کی توہین ہے، بی جے پی معافی مانگے:منیش سسودیا


نئی دہلی، 17 اگست(ہ س)۔عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق وزیر تعلیم منیش سسودیا نے سرکاری حکم نامے کے تحت اساتذہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں بھیجے جانے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک بات ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ پی ایم کی ریلی میں تالی بجوانے کے لیے اساتذہ کو بھیجنا ان کی توہین ہے اور بی جے پی کو اس پر معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ حکومت نے انہی اساتذہ کو بیرون ملک بھیج کر ٹریننگ دلوائی تھی، لیکن اب بی جے پی حکومت ان سے ریلی میں تالی بجوا رہی ہے۔ دراصل، بی جے پی کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسی لیے وہ سازشاً عوام کو کمزور تعلیم دے کر ان پڑھ رکھنا چاہتی ہے۔منیش سسودیا نے کہا کہ اتوار کو دہلی میں وزیر اعظم نے ایک سڑک کا افتتاح کیا۔ یہ اچھی بات ہے۔لیکن بی جے پی کی دہلی حکومت نے اس موقع پر سرکاری حکم نامہ جاری کر کے دہلی کے تمام اساتذہ کو تالی بجوانے کے لیے بلایا، یہ بہت ہی افسوسناک اور شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا سڑک کا افتتاح ایک معمولی بات ہے، لیکن بی جے پی کو اپنے پروگرام میں تالی بجانے والے لوگ تک نہیں مل رہے۔ لوگ ان کے پروگرام میں جانے کو تیار نہیں ہیں۔ اس لیے حکم جاری کیا گیا کہ دہلی کے ہر سرکاری اسکول کے پرنسپل اور اساتذہ وہاں موجود ہوں تاکہ جب وزیر اعظم فیتہ کاٹیں تو وہ تالی بجا سکیں۔ یہ انتہائی شرم کی بات ہے۔سسودیا نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ بی جے پی کا تعلیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ اس ملک کے عوام کو جان بوجھ کر کمزور اور غیر معیاری تعلیم دے کر ان پڑھ رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن یہ اتنی گری ہوئی حرکت ہوگی، اس کا اندازہ نہیں تھا کہ دہلی کے ہزاروں اساتذہ، جنہیں بمشکل اتوار کی چھٹی ملتی ہے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزار سکیں یا دیگر کام کر سکیں، انہیں سڑک کے افتتاح میں تالی بجوانے کے لیے بلایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کہا جاتا ہے: گرو گوبند دوں کھڑے، کاکے لاگوں پائے بلہاری گرو اپنے، گوبند دیو بتائے۔ لیکن یہاں صورت حال الٹ ہو گئی ہے۔ مودی جی اور گرو دونوں موجود ہیں، مودی جی فیتہ کاٹ رہے ہیں،اسٹیج پر تقریر کر رہے ہیں اور گرو(اساتذہ) نیچے کھڑے تالی بجا رہے ہیں۔ کیا اساتذہ کی ذمہ داری یہ ہے؟ یہ استاد کے پیشے کی توہین ہے کہ حکومت یہ حکم دے کہ وزیر اعظم جب سڑک کا افتتاح کریں تو سارے اساتذہ آ کر تالی بجائیں۔ بی جے پی کو دہلی کے اساتذہ سے اس بات پر معافی مانگنی چاہیے۔سسودیا نے کہا کہ چند ماہ پہلے جب دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی تو اساتذہ کو تربیت کے لیے فن لینڈ، کیمبرج اور آئی آئی ایم بھیجا جا رہا تھا۔حکم نامے نکلتے تھے کہ ہمارے پرنسپل آئی آئی ایم، فن لینڈ، سنگاپور جائیں گے۔ اساتذہ کیمبرج جائیں گے۔ اس وقت دہلی کی یہ حالت تھی۔ لیکن اب یہ حال ہے کہ وزیر اعظم سڑک کا فیتہ کاٹنے آ رہے ہیں اور تمام اساتذہ تالی بجانے کے لیے موجود ہیں۔ یہ بہت شرمناک ہے۔ اساتذہ کو ایسے پروگراموں میں تالی بجوانے کے لیے بلانا ان کے پیشے کی توہین ہے۔ بی جے پی کو اس پر اساتذہ سے معافی مانگنی چاہیے۔دوسری طرف، آپ کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ مودی جی کو سننے تک کے لیے کوئی جانے کو تیار نہیں ہے۔ بی جے پی کی سیاست پوری طرح ختم ہو چکی ہے۔ صرف چھ مہینوں میں انہوں نے دہلی کو تباہ کر دیا۔اسکولوں میں بچوں کی فیس بڑھا دی گئی، والدین کے ساتھ مارپیٹ کی گئی، بجلی دن میں چھ چھ گھنٹے غائب رہنے لگی۔ سڑکیں نالوں میں تبدیل ہو گئیں۔ لوگوں کے گھر گر رہے ہیں، اموات ہو رہی ہیں۔ بی جے پی نے دہلی میں پچاس پچاس سال سے رہنے والے ہمارے یوپی، بہار اور پوروانچل کے لوگوں کو اجاڑ کر برباد کر دیا۔ چھ مہینوں میں یہ حال کر دیا کہ نریندر مودی کو سننے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔ اسی لیے وہ صفائی ملازمین اور اسکول کے اساتذہ کو جمع کر کے ریلی میں بھیڑ دکھانا چاہتے ہیں۔ یہ جعلی ریلیاں اور اجلاس تو کر سکتے ہیں لیکن ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande