جموں, 11 اگست (ہ س)جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے جاری وسیع آپریشن پیر کو دوسرے روز میں داخل ہو گیا، جس دوران بھگنا جنگل میں وقفے وقفے سے فائرنگ اور زوردار دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں، جس سے پورا علاقہ لرز اٹھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، ڈول علاقے کے بھگنا جنگل میں ایک بلند و بالا چٹان پر موجود گہری غار میں دہشت گردوں کی موجودگی کا قوی شبہ ہے۔ یہ مقام کشتواڑ قصبے سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
آپریشن کا آغاز اتوار کی صبح اس مصدقہ خفیہ اطلاع کے بعد کیا گیا کہ ضلع میں گزشتہ آٹھ برس سے سرگرم حزب المجاہدین کے دو انتہائی مطلوب کمانڈر ریاض احمد اور مدثر ہزاروی اس علاقے میں روپوش ہیں۔ دونوں کے سر کی قیمت دس دس لاکھ روپے مقرر ہے۔
اتوار صبح ساڑھے چھ بجے دہشت گردوں نے تلاشی پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے جواب میں سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی اور حملہ آور جنگل کی گہرائیوں میں فرار ہو گئے۔ دن بھر دو مزید مقامات پر بھی فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات ملیں۔
دہشت گردوں کے فرار کے تمام راستے مسدود کرنے کے لیے فوج کی اضافی نفری، بشمول پیرا کمانڈوز، پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو تعینات کیا گیا، جبکہ ڈرونز کے ذریعے فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آخری مرتبہ دہشت گردوں کی گولہ باری اتوار شام غار کے قریب سے سنی گئی، جس کے بعد شب بھر گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور دھماکوں کی گرج سے فضا لرزتی رہی۔
سیکورٹی فورسز کا محاصرہ تاحال برقرار ہے اور آپریشن پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر