نئی دہلی ،31جولائی (ہ س )۔
مسلم راشٹریہمنچ اور مسلم میڈیا گروپ کے درمیان ہریانہ بھون، دہلی میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں سمواد سے سمادھان کے عنوان پر ہندوو¿ں اور مسلمانوں کے درمیان پھیلی ہوئی نفرت کی خلیج کو ختم کرنے کے موضوع پر گفتگو کی گئی۔
آر ایس ایس کے پرچارک اور مسلم راشٹریہ منچ کے رہنما ڈاکٹر اندریش کمار، کنوینر ڈاکٹر شاہد اختر اور میڈیا کوآرڈینیٹر شاہد سعید نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔ دوسری جانب میڈیا گروپ کے صحافیوں اور ایڈیٹرز نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اندریش کمار نے کہا کہ انگریزوں نے ہندوو¿ں اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی جو سازش رچی تھی اس کے نتیجے میں ان کے درمیان نفرت پیدا ہوئی۔ لیکن آزادی کے بعد بھی ہم انگریزوں کی اس تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کا اثر دیکھ رہے ہیں۔ ہندوو¿ں اور مسلمانوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی باتوں پر کشیدگی پیدا ہونے کی خبریں ہمیشہ آتی رہتی ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ گائے کے ذبیحہ کا ہے۔ ہر کوئی اس بات پر متفق ہے کہ ہمارے ملک میں گائے کا ذبیحہ بند ہونا چاہیے لیکن بعض اوقات ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لنچنگ کے واقعات منظر عام پر آتے ہیں جس سے ہمارے معاشرے کا بھیانک چہرہ سامنے آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں قوم پرستی کا فقدان ہے جو ہم اکثر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ، پہلگام جیسے دہشت گردی کے واقعات پر بھی ہم متحد ہو کر اس کی مخالفت نہیں کر سکے۔ انہوں نے کل کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک پر ٹیرف لگا دیا گیا لیکن ہم اس پر اتفاق رائے پر نہیں آ سکے اور متحد ہو کر یہ نہیں کہہ سکے کہ یہ ہمارا قومی مسئلہ ہے اور ہم مل کر اسے حل کریں گے۔ میٹنگ میں اتر پردیش میں کانوڑیوں کی وجہ سے ہونے والی ہنگامہ آرائی، محرم کے جلوس پر کیے گئے تبصروں اور حکومتی امتیازی سلوک کو بھی متعدد صحافیوں نے اٹھایا۔
اردو اخبارات کی قابل رحم حالت اور حکومت کی بے حسی پر بھی گفتگو ہوئی۔ میٹنگ میں گزشتہ دنوں سر سنگھ چالک کے ساتھ علماءکی میٹنگ میں شامل ہونے والے کچھ نام نہاد علمائے اور دانشوروں کا بھی ذکر کیاگیا اور کہا گیا کہ مسلم معاشرے میں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر آر ایس ایس کو بات کرنی ہے تو اسے ان تنظیموں کے ذمہ دار لوگوں سے بات کرنی چاہئے جن کا مسلمانوں میں گرفت ہے اور جن کی باتیں سماج میں سنی اور سمجھی جاتی ہیں۔ بات چیت کے اختتام پر اندریش کمار نے کہا کہ یہ پہلی اور آخری ملاقات نہیں ہے۔ اس طرح کے اجلاس منعقد ہوتے رہیں گے اور مسلم سماج سے جڑے مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اس طرح کے اجلاس منعقد کرکے کشیدگی کو دور کرنا چاہتی ہے اور ملک میں پھیلی نفرت کے ماحول کو کم کرکے قومی مفاہمت پیدا کرنا چاہتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ