اندرا گاندھی 1971 میں ایک درخواست گزار کی طرح امریکی صدر کے سامنے کیوں گڑگڑائی تھیں : ٹھاکر
نئی دہلی، 30 جولائی (ہ س)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے امریکی صدر رچرڈ نکسن کو 5 دسمبر 1971 کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ
اندرا گاندھی 1971 میں ایک عرضی گزار کی طرح امریکی صدر کے سامنے کیوں گڑگڑائی تھیں : ٹھاکر


نئی دہلی، 30 جولائی (ہ س)۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے امریکی صدر رچرڈ نکسن کو 5 دسمبر 1971 کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران لکھا گیا خط پارلیمنٹ میں پیش کیا اور کانگریس سے سوال کیا کہ مسز گاندھی نے ایک عرضی گزار کی طرح امریکی صدر کے سامنے کیوں گڑ گڑائی تھیں ؟ لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران مسٹر ٹھاکر نے ایوان میں امریکی دستاویزات سے حاصل کردہ مسز اندرا گاندھی کا خط پڑھ کر سنایا اور کانگریس پر طنز کیا کہ 1971 کی جنگ میں ہندوستانی فوج نے قربانیاں دی تھیں لیکن ”آئرن لیڈی“ کا خطاب کسی اور کو ملا۔ مسٹر ٹھاکر نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب کانگریس نے آپریشن سندور کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو کریڈٹ دینے کی مخالفت کی۔ مسز گاندھی کے خط کی آخری سطروں کا حوالہ دیتے ہوئے، سابق وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان کو فوری طور پر بے لگام جارحیت اور فوجی مہم جوئی کی پالیسی سے باز رہنے کے لیے قائل کریں۔ اس نے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے برصغیر کے لوگوں کو بہت تکلیف اور درد پہنچائی ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا، امریکی صدر نکسن کو لکھے گئے خط میں اندرا جی عرضی گزار کی طرح گڑ گڑا کیوں رہی تھیں؟ انہوں نے سوال کیا کہ کیا مسز گاندھی کو فوج کی صلاحیت پر بھروسہ نہیں ہے کہ وہ امریکی صدر سے التجا کر رہی ہیں۔ کانگریس ارکان نے مسٹر ٹھاکر کے اس بیان پر اعتراض کیا اور وہ اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande