نئی دہلی، 30 جولائی (ہ س)۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 20 سے 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے عندیہ کے باعث کرنسی مارکیٹ میں روپیہ تیزی سے گر گیا۔ آج ہندوستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 61 پیسے گر کر 87.43 (عارضی) پر بند ہوئی۔ اس سے پہلے منگل کو آخری کاروباری دن ہندوستانی کرنسی 86.82 روپے فی ڈالر پر بند ہوئی۔
روپے نے بھی آج کے کاروبار کا آغاز گراوٹ کے ساتھ کیا۔ انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں، ہندوستانی کرنسی نے آج صبح ڈالر کے مقابلے میں 28 پیسے کی کمزوری کے ساتھ 87.10 روپے پر تجارت شروع کی۔ آج کے کاروبار کے آغاز کے بعد ڈالر کی آمد میں اضافے کی وجہ سے کچھ عرصے کے لیے روپیہ معمولی بہتری کے ساتھ 87.05 تک پہنچ گیا تاہم اس کے بعد امریکا کی جانب سے بھارت پر 20 سے 25 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے خوف کے باعث خوف و ہراس کی فضا میں روپیہ گرتا رہا۔ اس گھبراہٹ کے باعث روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 70 پیسے کمزور ہو کر 87.52 کی سطح پر آ گیا۔ بعد ازاں کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی آمد میں اضافے پر ہندوستانی کرنسی نچلی سطح سے 9 پیسے ریکور ہوئی اور آج کی تجارت 87.43 کی سطح پر ختم ہوئی۔
کیپیکس گولڈ اینڈ انویسٹمنٹ کے سی ای او راجیو دتہ کا ماننا ہے کہ روپے کی گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے حوالے سے دیا گیا اشارہ تھا، جس کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں روپے پر دباو¿ بڑھتا رہا۔ اسی طرح ابتدائی تجارت کے دوران خام تیل کی قیمت 73.12 ڈالر فی بیرل کی پانچ ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچنے سے بھی روپے پر دباو¿ پڑا۔ بعد ازاں برینٹ کروڈ بالائی سطح سے 71.77 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گیا، جس کی وجہ سے روپے کی پوزیشن بھی بعد میں قدرے بہتر ہوئی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ