وزیر اعلیٰ تقرری نامہ ہی نہیں، ریاست میں معاشی اور سماجی خوشحالی کے تحفے تقسیم کر رہے ہیںپٹنہ، 3 جولائی(ہ س)۔ریاستی حکومت نے گزشتہ چند برسوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمت دینے کا جو وعدہ کیا تھا، یہ سرکاری ہدف سے کہیں آگے نکل گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد کو سرکاری ملازمتیں ملی ہیں۔ اس میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد اساتذہ، 21 ہزار سے زائد کانسٹیبل اور تقریباً 10 ہزار ریونیو ملازمین کو تقرری نامے دیے گئے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں مقررہ ریزرویشن کے تحت بحالی ہونے کی وجہ سے سماج کے پسماندہ اور دلت خاندانوں کے لوگوں کو بھی مجموعی ترقی کا موقع ملا ہے۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے مختلف تاریخوں الگ الگ محکموں میں منعقدہ مسابقتی امتحانات میں کامیاب امیدواروں کو تقررنامے دیے ہیں۔ ان تقرری ناموں کی تقسیم سے ریاست کا معاشی اور سماجی منظرنامہ بھی بدل رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ تقررنامہ کے ساتھ ہی ریاست میں معاشی اور سماجی خوشحالی کا تحفہ بھی تقسیم کر رہے ہیں۔ متعلقہ خاندانوں کے معاشی حالات بدلنے کے ساتھ ہی، یہ ریاست میں عام لوگوں کی فی کس آمدنی میں اضافہ کے علاوہ مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کو بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ اس کا اثر آنے والے اقتصادی سروے اور دیگر معاشی تجزیاتی رپورٹوں میں واضح طور پر نظر آئے گا۔سرکاری ملازمین کی تعداد میں ڈیڑھ گنا اضافہ:گزشتہ دو تین برسوں کے دوران تقریباً 5 لاکھ لوگوں کو مختلف محکموں میں سرکاری نوکریاں ملی ہیں۔ اس سے ریاست میں سرکاری ملازمین کی تعداد میں ڈیڑھ گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اگر ہم صرف محکمہ خزانہ کے سی اے پی ایم ایس (کامپریسیو فنانس مینجمنٹ سسٹم) پر رجسٹرڈ ملازمین کی تعداد کی بات کریں تو یہ صرف ایک سال میں دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ اس وقت یہ تعداد تقریباً 7 لاکھ ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے ریگولر ملازمین کو ہر ماہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت میں کنٹریکٹ اور دیگر ذرائع سے بحال ہونے والے ملازمین کی تعداد ریگولر ملازمین کے برابر ہے۔ ان کی تنخواہ متعلقہ محکموں کی سطح سے براہ راست ادا کی جاتی ہے۔ دونوں قسم کے سرکاری ملازمین کے لیے اوسطاً ڈیڑھ گنا اضافہ ہوا ہے۔معاشی ماہرین بھی اس تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں: پٹنہ واقع این آئی ٹی (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) میںمعاشیات کے پروفیسر، دیپک کمار بیہرا کہتے ہیں کہ نوکری، خاص طور پر سرکاری ملازمت ملنے سے اس خاندان کے معیار زندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا اثر معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر پڑتا ہے۔ خاندان کے سربراہ کی آمدنی میں اضافہ ہو نے سے پورے خاندان کو جوب سیکوریٹی کے ساتھ سماجی ا سکیموں کے تئیں تحفظ میں اضافہ ہو تا ہے۔اس سے 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے ساتھ ترقی یافتہ بہارکا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔ ایک شخص کو ملازمت ملنے سے فی کس آمدنی کے ساتھ ساتھ جی ایس ڈی پی بھی متاثر ہوتا ہے۔ بہار پبلک فائنانس اینڈ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر بخشی امیت کمار سنہا کہتے ہیں کہ اس سے دو طرح کے فائدے ہوتے ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار ملنے سے سرکاری محکموں کے ورک کلچر میں بہتری آتی ہے۔ ورکنگ سسٹم میں بہتری کے ساتھ اسکیموں پر عمل آوری بھی تیزی سے ہوتی ہے جس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچتا ہے۔ دوسرا، معاشی اور سماجی صورتحال بہتر ہوتی ہے۔ حقیقی آمدنی میں اضافے کے ساتھ خرچ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ریاست کی معیشت دوسرے مرحلے میں پہنچ جاتی ہے۔ ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس سے فی کس آمدنی تک تمام معاشی پہلو مضبوط ہو جاتے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan