غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبے کا انعقاد
نئی دہلی،29جولائی(ہ س)۔اردو کے فعال ادارے غالب انسٹی ٹیوت کے زیر اہتمام بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبہ کا انعقاد ایوان غالب میں ہوا۔ ہندی کے معروف اسکالر پروفیسر پرشوتم اگروال نے اس خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا شہریار نے کا یہ کہنا ’حد نگاہ تک غبار ہی غبار ہ
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبے کا انعقاد


نئی دہلی،29جولائی(ہ س)۔اردو کے فعال ادارے غالب انسٹی ٹیوت کے زیر اہتمام بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبہ کا انعقاد ایوان غالب میں ہوا۔ ہندی کے معروف اسکالر پروفیسر پرشوتم اگروال نے اس خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا شہریار نے کا یہ کہنا ’حد نگاہ تک غبار ہی غبار ہے‘ آج اپنے معنی کسی دوسرے انداز میں کھولتا ہے۔ یہ عہد بھی غبار میں لپٹا ہوا ہے۔ غبار نے ہماری بینائی نہیں بلکہ صحیح اور غلط میں تمیز کی صلاحیت چھین لی ہے۔ ’مہابھارت‘ میں دھرت راشٹر نے کہا ہے کہ دھرم کی تعریف خاصی پیچیدہ ہے کبھی ایسے حالات بھی ہوتے ہیں جب دھرم ہی ادھرم اور ادھرم ہی دھرم بن جاتا ہے۔ ایسے وقت میں عقل مند لوگ دھرم کی تعریف عقل سے کرتے ہیں۔ لیکن ہم نے تو عقل کو ہی حریف بنا لیا ہے۔ بے رحمی کی جیسی تشہیر ہمارے عہد میں ہورہی ہے اس کی مثال کم سے کم ہم نے تو نہیں دیکھی۔ اردو انگریزی کی معروف ادیبہ ڈاکٹر رخشندہ جلیل نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا میں نے پروفیسر اگروال کے ایک افسانے کا ترجمہ کیا ہے اور یہ کہہ سکتی ہوں دنیا کو دیکھنے کا جو زاویہ ان کے پاس ہے وہ دوسروں سے قطعی مختلف ہے۔ کبیر اور پدماوت پر آپ کا جو کام سامنے آیا ہے وہ بھی میرے مطالعے میں ہے لہٰذا اس لکچر کے لیے ہمیں جیسی شخصیت کی تلاش رہتی ہے وہ پروفیسر پرشوتم اگروال کی صورت میں یہاں موجود ہے۔ یادگاری خطبے کی صدارت سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ جموں، کشمیر جناب بدر درریز احمد نے کی۔ انھوں نے کہا بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبہ غالب انسٹی ٹیوٹ کا نہایت باوقات خطبہ ہے اور ہماری ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ یہ محض روایتی انداز کا نہ ہو۔ پروفیسر پرشوتم اگروال کے خیالات سے ہم بے خبر نہیں رہتے اور جب بھی ان کی کوئی چیز سامنے آتی ہے اس کو غور سے دیکھتے ہیں۔ لہٰذا یہاں دعوت دے کر ہم نے براہ راست استفادے کا موقع تلاش کیا ہے۔ یہ موضوع جتنا دلچسپ تھا اتنا ہی بامعنی بھی تھا اور پروفیسر اگروال نے اس کے تمام پہلووں کو بڑی گہرائی سے سمجھانے کوشش کی ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے دائرکٹر ڈاکڈر ادریس احمد نے کہاغالب انسٹی ٹیوٹ سال میں دو یادگاری خطبات کا انعقاد کرتا ہے۔ ایک فخر الدین علی احمد یادگاری خطبہ اور دوسرا بیگم عابدہ احمد یادگاری خطبہ۔ان دونوں لکچرس میں ہماری کوشش رہتی ہے کہ خالص ادب کے بجائے اپنے ارد گرد کے دیگر مسائل پر بھی گفتگو ہو سکے۔ اسی وجہ سے سے ہم نے پرشوتم اگروال صاحب سے گزارش کی جن کی نظر ادب، ثقافت، سیاست اور ہمارے معاشرتی مسائل پر بہت گہری ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ہم نے پروفیسر اگروال سے بہت استفادہ کیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande