وارانسی، 28 جولائی (ہ س)۔ اتر پردیش کے وارانسی ضلع کے راجاتلاب علاقے میں پیر کوکانوڑ یاترا کے دوران ایک کانوڑیا کے ساتھ مارپیٹ کے واقعہ کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ اس واقعہ کے خلاف مشتعل کانوڑیوں نے سڑک جام کرکے ہنگامہ کیا۔ اطلاع ملتے ہی کئی تھانوں کی پولیس فورس کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور حالات کو قابو میں کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق کانوڑیوں کا ایک گروپ ’بول بام‘ اور ’ہر ہر مہادیو‘ کے نعروں کے ساتھ بابا وشوناتھ کے جلابھیشیک کے لیے راجاتلاب رانی بازار سڑک سے گزر رہا تھا۔ اس دوران کچھ سماج دشمن عناصر نے کانوڑیا شبھم یادو کو روکا جو پیچھے سے چل رہا تھا اور مبینہ طور پر مذہبی نعروں پر اعتراض کیا۔ جب اس نے احتجاج کیا تو شبھم کو مارا پیٹا گیا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی دیگر کانوڑیے موقع پر پہنچ گئے اور زخمی شبھم کو اسپتال بھیجا گیا۔ اسی دوران پریاگ راج سے آنے والے دوسرے کانوڑیوں کی بھیڑ بھی موقع پر پہنچ گئی۔ زخمی کانوڑیا کی حمایت میں سینکڑوں کانوڑیوں نے روڈ بلاک کر کے حملہ آور سماج دشمن عناصر کے خلاف نعرے لگائے۔ اطلاع ملتے ہی راجاتالاب پولیس سمیت دیگر تھانوں کی فورس اور ڈی سی پی گومتی زون اور اے سی پی کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور مظاہرین کو منتشر کیا۔ اسی دوران ایک ہندو تنظیم کے عہدیدار راجیش پانڈے اور اس کے ساتھی بھی موقع پر پہنچ گئے اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وہ احتجاج کرنے ملزم دکاندار کے گھر کے باہر پہنچے تو حالات کشیدہ ہو گئے۔ صورت حال مزید خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر پولیس نے دونوں کو حراست میں لے لیا۔ دونوں کی حراست کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی جس پر قابو پانے کے لیے پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس کے بعد پولیس نے علاقے کا گشت کیا اور لوگوں کو منتشر کیا۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں پولیس فورس تعینات ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے حملہ کرنے والے 06 ملزمان کو حراست میں لے لیا۔
اس سلسلے میں ڈی سی پی گومتی زون آفس نے بتایا کہ کانوڑ تری راجاتالاب قصبہ میں پانی لے کر جا رہے تھے، اسی دوران ایک کانوڑ یاتری کا وہاں کے ایک دکاندار سے جھگڑا ہو گیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس فورس نے صورتحال پر قابو پالیا۔ اس سلسلے میں زخمی کانوڑ یاتری نے تھانے میں شکایت دی۔ شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کر کے چھ ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے موقع پر فورس تعینات ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد