نئی دہلی، 28 جولائی (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے مغربی بنگال میں 2010 کے بعد بنائے گئے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرنے کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم بنیادی طور پر غلط ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 4 اگست کو ہوگی۔
22 مئی 2024 کو کلکتہ ہائی کورٹ نے 2010 کے بعد بنائے گئے 37 برادریوں کے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کر دیا تھا۔ مغربی بنگال حکومت نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اس سے پہلے 9 دسمبر 2024 کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ریزرویشن کی بنیاد مذہب نہیں ہو سکتا۔ تب مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے یہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا ہے۔ سبل نے کہا تھا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے 2010 کے بعد بنائے گئے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرنے کے حکم سے ہزاروں طلبا کے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔ اس سے یونیورسٹی میں داخلہ اور ملازمت کے خواہشمند نوجوانوں پر اثر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 5 اگست 2024 کو ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرنے والے متعلقہ فریقوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔یہ درخواست مغربی بنگال حکومت کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ او بی سی کی درجہ بندی کا کام ریاستی حکومت کا ہے، کمیشن کا نہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ حکومت چلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مغربی بنگال میں ریزرویشن سے متعلق تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد