نئی دہلی،25جولائی(ہ س)۔شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد نے جمعہ کی نماز سے قبل خطاب میںمسلمانوں سے اپیل کی کہ اسلامی شریعت کا احترام کریں خود بھی دین دار بنیں اور نوجوانوں کو بھی دین پر عمل کرنے کی ترغیب دیں۔ مفتی مکرم نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ 2006 میں ممبئی لوکل ٹرین سیریل بم دھماکوں میں ماخوذ 12 مسلم نوجوانوں کو ممبئی ہائی کورٹ نے باعزت بری کر دیا اس سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے حق جیت ہوئی ہے، اس پر جتنی خوشی کا اظہار کیا جائے کم ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے 671 صفحات کے فیصلے میں ملزم بنائے گئے افراد کے اقبال جرم کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کی نقل ہیں ۔ ہائی کورٹ نے مدلل اور مفصل فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ تفتیشی ایجنسی نے ناقص ثبوت اور جھوٹی گواہی کی بنیاد پر ملزمین کو کٹہرے میں لا کر کھڑا تو کر دیا لیکن انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا۔ ایسی ناقص تفتیش پر عدالت کے سنائے گئے فیصلے سے عوام کا اعتماد بھی مجروح ہوتا ہے۔ پھانسی اور عمر قید کے سزا یافتہ 12 مسلم نوجوانوں کا ہائی کورٹ سے باعزت بری ہونا یقینی طور پر بہت اہم بات ہے اس سے عدالت پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 19 سال کا قیمتی وقت ان مسلم نوجوانوں کا دوبارہ تو واپس نہیں آ سکتا، جن افسران اور اہلکاروں نے جھوٹے مقدمات قائم کیے تھے ان کی بھی جواب دہی طے ہونی چاہیے۔ ہم سب کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے کی ضرورت ہے ان شاءاللہ ایسے حق پر مبنی فیصلے مقدموں میں آتے رہیں گے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
مفتی مکرم نے وزیراعلی اتر پردیش کے بیان کی مذمت کی جس میں انہوں نے متکبرانہ انداز میں کہا تھا کہ کانوڑ یاترا میں تشدد کرنے والوں کے پوسٹر لگیں گے سوشل میڈیا کے ذریعے پرامن اور مذہبی سفر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے بدنام کرنے والوں کے خلاف سخت قدم اٹھایا جائے گا۔ مفتی مکرم نے مطالبہ کیا کہ کانوڑ یاترےوںنے جگہ جگہ جو تشدد پھیلایا ہے ان پر کارروائی کی جائے اور جھوٹے فرضی ثبوتوں کی بنیاد پر مخصوص فرقے کے بے گناہوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ مسلمانوں نے کہیں بھی بدامنی اور تشدد نہیں کیا ہے یہ ایک سچائی ہے کہ مسلمانوں نے کانوڑ یاترا کرنے والوں کا استقبال کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais