چالیس برسوں کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری ملی
نئی دہلی،یکم جولائی(ہ س)۔تقریباًچار دہائیوں کے بعد وزارت تعلیم،حکومت ہند کی جانب سے حال ہی میں چھ تدریسی آسامیوں کی منظوری کے ساتھ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری ملی۔یہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے، و
چالیس برسوں کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری ملی


نئی دہلی،یکم جولائی(ہ س)۔تقریباًچار دہائیوں کے بعد وزارت تعلیم،حکومت ہند کی جانب سے حال ہی میں چھ تدریسی آسامیوں کی منظوری کے ساتھ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی منظوری ملی۔یہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے، واضح ہو کہ جامعہ سال انیس سو پچاسی سے مستقل فیکلٹی اراکین کے بغیر بیچلر آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس(بی۔لب۔آئی ایس سی) چلا رہی ہے، نئی آسامیاں آنے سے اس اہم پروگرام میں نئی توانائی اور نیا جوش پیدا ہوگا۔

شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے عزت مآب وزیر اعظم، مرکزی وزیر برائے تعلیم،وزارت مالیات اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کا ان کے گراں قدر تعاون اور ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس قائم کرنے کی جامعہ کی تجویز کو منظور کرنے کے لیے ان کاصمیم قلب سے شکریہ ادا کیا ہے۔اس توسیع کے لیے ان کا متواتر تعاون کافی اہم رہا جو جامعہ کی تعلیمی پیش کش کو مزید بہتر کرے گا اور یونیورسٹی میں لائبریری سائنس کو مزید آگے لے جانے میں یہ منظوری کافی اہم ثابت ہوگی۔مزید برآں پروفیسر آصف اور پروفیسر رضوی نے لائبریری اور انفارمیشن سائنسز کے اہم میدان میں ہنراورمہارت کی ترویج واشاعت اور موجودہ تدریس کو اور جامعہ برادری کو اس شان دار کامیابی پر مبارک باد دی۔اس قابل ذکر حصولیابی پر اظہار مسر ت و اطمینان کرتے پروفیسر آصف نے ہوئے کہا”کیمپس کی تعلیمی زندگی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہونے کی وجہ سے لائبریری تحقیق کی نقطہ اتصال کو سمت دیتی ہے اور اطلاعات کے عہد میں خاص طورپر علوم کی ترویج کا مرکز ہوتی ہے۔ ہر طرح سے آراستہ لائبریری سائنس کے قیام کے ساتھ میرا وڑن لائبریرین شپ اور انفارمیشن سائنس میں تدریس کو استحکام فراہم کرنا ہے تاکہ نئی نسل کی اعلی مہارت اور پڑھے لکھے لائبریرین کی تربیت ہو جو کتابوں کے شان دار کلیکشن،نادر مخطوطات اور رسائل و جرائد کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل عہد میں نئی اور جدید ترقی یافتہ تکنیک اپناتے ہوئے ہمیشہ بامعنی رہے اورانصاف کرسکے۔اس سے صرف اس شعبے کے اساتذہ اور طلبہ انڈین نالج سسٹم (آئی کے ایس) کے مطالعے کو آگے بڑھانے میں اپنا تعاون نہیں دیں گے بلکہ ان کا ڈیجیٹائزیشن اور مستقبل کے لیے ان کو محفوظ رکھنے کے ساتھ بھی وہ اپنا رول ادا کرسکتے ہیں۔

پروفیسررضوی، مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اس غیر معمولی کامیابی پر مبارک باددیتے ہوئے کہا”کتب خانے کسی بھی یونیورسٹی کا نقطہ تکلم ہوتے ہیں اور آج کے عہد میں جب پوری دنیا میں تکنیکی پیش رفت ہورہی ہے ان کی اہمیت دوچند ہوجاتی ہے۔ اس کے دوررس اثرات اور نتائج ہوں گے کہ علوم اور اطلاعات کو کیسے محفوظ، تیار،منظم اور مستقبل میں واپس لایا جاسکتا ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم طلبہ اور محققین کو ایسے ٹولز، مہارتوں،نظریاتی تفہیم اور عملی بصارتوں سے آراستہ کریں تاکہ جامعہ، لائبریری اور انفارمیشن سائنسز کے میدان میں ایک سرکردہ رہنما کے طورپر ابھرے۔ابھی تک اس مخصوص میدان میں گیسٹ فیکلٹی اور کنٹریکچول اسٹاف کی مدد سے محدود تدریس انجام دیتی رہی ہے۔تدریسی فیکلٹی کے اضافے کے ساتھ جامعہ جلد ہی ایسے کورسیز شروع کرے گی جو ہمارے اعداد و شمار والی دنیا کے معاصر چینلجیز اور معاصر مسائل سے نبرد آزما ہونے میں مدد دیں گے۔قابل ذکر ہے کہ اس پیش رفت سے ایک سو پانچ سالہ قدیم یونیورسٹی کو جس کی سینٹرل لائبریری اس کے قیام کے سال ہی یعنی انیس سو بیس میں قائم ہوئی تھی، زبردست فروغ ملے گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande